كِتَابُ الزَّكوٰة زکوٰۃ کا بیان تین اشخاص جو سوال (چندہ یا مدد مانگنا) کر سکتے ہیں ان کا بیان
سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنی قوم کی طرف سے ایک ضمانت اٹھائی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنی قوم کی طرف سے ایک ضمانت اٹھائی، آپ میری اس میں مدد فرمائیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قبیصہ! بلکہ ہم خود ہی تیری یہ ضمانت اٹھا لیں گے، اور یہ تمہیں اس وقت مل جائے گی جب کہیں سے صدقہ کا مال آ جائے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قبیصہ! سوال کرنا صرف تین شخصوں کے لئے حلال ہے۔ ایک وہ شخص جس نے کوئی ضمانت اپنی قوم سے اپنے ذمہ لی ہو اور اس کا اراداہ بھی اصلاح کا ہو تو وہ سوال کر سکتا ہے، اور وہ اپنے مقصد کو حاصل کرے یا اس کے قریب ہو جائے تو رک جائے۔ دوسرا شخص وہ ہے جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے جس نے اس کا مال تباہ کر دیا، تو وہ بھی درست گزران کو پہنچنے تک سوال کر سکتا ہے۔ تیسرا وہ شخص ہے جس کو فاقہ پہنچے تو اس کی قوم کے تین آدمی اس کے ساتھ چل کر آئیں اور یہ بتائیں کہ فلاں شخص کو فاقہ پہنچا ہے، تو وہ بھی اس وقت تک سوال کر سکتا ہے جب تک وہ اپنی درست گزران تک نہ پہنچے، پھر جب وہ اس حالت پر پہنچ جائے تو رک جائے۔ اس کے علاوہ جو بھی سوال کیا جاتا ہے وہ حرام ہے، اس کا کھانے والا حرام کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1044، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2359، 2360، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3291، 3395، 3396، 4830، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2579، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2371، 2372، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1640، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1720، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11518، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1995، 1996، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16161، والحميدي فى «مسنده» برقم: 838، والطبراني فى «الكبير» برقم: 946، 947، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3674، والطبراني فى «الصغير» برقم: 500»
حكم: صحيح
سیدنا مجاہد کہتے ہیں: ایک آدمی حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ سوال کرنا صرف تین آدمیوں کے لئے درست ہے۔ سخت ضرورت مند یا بھاری ضمانت میں یا جان توڑ قرضے میں، پھر انہوں نے اس کو وہ چیز دے دی۔ پھر وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اس کو دے دیا، اور کچھ نہ پوچھا۔ اس آدمی نے کہا: میں تیرے چچا کے بیٹوں کے پاس گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا اور تونے مجھ سے نہیں پوچھا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں، اور وہ دونوں علم کو لقمہ بناتے ہیں اور سکھاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3690، والطبراني فى «الصغير» برقم: 510
قال الھیثمی: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وفيه يونس بن خباب، وهو ضعيف (100/3) برقم: 4551» حكم: إسناده ضعيف
|