حدثنا قتيبة، قال: حدثنا يحيى بن زكريا، عن ابن عون، عن نافع قال: كانت لابن عمر حاجة إلى معاوية، فاراد ان يكتب إليه، فقالوا: ابدا به، فلم يزالوا به حتى كتب: بسم الله الرحمن الرحيم، إلى معاوية.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: كَانَتْ لِابْنِ عُمَرَ حَاجَةٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ، فَأَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَيْهِ، فَقَالُوا: ابْدَأْ بِهِ، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى كَتَبَ: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، إِلَى مُعَاوِيَةَ.
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے کوئی کام تھا۔ انہوں نے خط لکھنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابتدا ان کے نام سے کریں۔ وہ مسلسل اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے لکھا: بسم الله الرحمٰن الرحیم، معاویہ کی طرف۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25889 و البيهقي فى الكبرىٰ: 130/10»
وعن ابن عون، عن انس بن سيرين قال: كتبت لابن عمر، فقال: اكتب بسم الله الرحمن الرحيم، اما بعد: إلى فلان.وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَتَبْتُ لِابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: اكْتُبْ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، أَمَّا بَعْدُ: إِلَى فُلانٍ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے کہنے پر خط لکھا تو انہوں نے فرمایا: یوں لکھو: بسم الله الرحمٰن الرحیم، اما بعد الی فلان، یعنی فلاں کے نام۔
وعن ابن عون، عن انس بن سيرين قال: كتب رجل بين يدي ابن عمر: بسم الله الرحمن الرحيم، لفلان، فنهاه ابن عمر وقال: قل: بسم الله، هو له.وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَتَبَ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عُمَرَ: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِفُلاَنٍ، فَنَهَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ: قُلْ: بِسْمِ اللهِ، هُوَ لَهُ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے خط لکھا: بسم الله الرحمٰن الرحیم، فلاں کے نام۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے منع کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح لکھو: بسم اللہ۔ یہ اس کے نام ہے یعنی هو لکھ کر اس کا نام لکھو۔
حدثنا إسماعيل قال: حدثني ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن خارجة بن زيد، عن كبراء آل زيد، ان زيدا كتب بهذه الرسالة: لعبد الله معاوية امير المؤمنين، من زيد بن ثابت: سلام عليك امير المؤمنين ورحمة الله، فإني احمد إليك الله الذي لا إله إلا هو، اما بعد.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ كُبَرَاءِ آلِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدًا كَتَبَ بِهَذِهِ الرِّسَالَةِ: لِعَبْدِ اللهِ مُعَاوِيَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: سَلاَمٌ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، أَمَّا بَعْدُ.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یوں خط لکھا: اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو، میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اما بعد۔
حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، قال: حدثنا عمر، عن ابيه، عن ابي هريرة، سمعته يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إن رجلا من بني إسرائيل - وذكر الحديث - وكتب إليه صاحبه: من فلان إلى فلان.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ - وَذَكَرَ الْحَدِيثَ - وَكَتَبَ إِلَيْهِ صَاحِبُهُ: مِنْ فُلاَنٍ إِلَى فُلانٍ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا - پھر لمبی حدیث ذکر کی - اور اس نے اپنے ساتھی کی طرف یوں لکھا: فلاں کی طرف سے فلاں کے نام۔“