الادب المفرد
كِتَابُ الرَّسَائِلِ
كتاب الرسائل
528. بَابُ: بِمَنْ يَبْدَأُ فِي الْكِتَابِ؟
خط کے شروع میں کس کا نام لکھائے
حدیث نمبر: 1126
وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَتَبَ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عُمَرَ: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِفُلاَنٍ، فَنَهَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ: قُلْ: بِسْمِ اللهِ، هُوَ لَهُ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے خط لکھا: بسم الله الرحمٰن الرحیم، فلاں کے نام۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے منع کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح لکھو: بسم اللہ۔ یہ اس کے نام ہے یعنی هو لکھ کر اس کا نام لکھو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25839»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1126 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1126
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف یہی تھا کہ خط لکھنے والے کو پہلے اپنا نام لکھنا چاہیے، تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اس کے برعکس بھی کر لیتے تھے کیونکہ یہ کوئی حلال و حرام والا مسئلہ نہیں۔ بات افضل اور غیر افضل کی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1126