حدثنا قبيصة، قال: حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم قال: ارسلني ابي إلى ابن عمر، فرايته يكتب: بسم الله الرحمن الرحيم، اما بعد.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَرَأَيْتُهُ يَكْتُبُ: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، أَمَّا بَعْدُ.
حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف بھیجا۔ میں نے دیکھا وہ لکھ رہے تھے: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، اما بعد۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25851 و ابن سعد فى الطبقات: 161/4»
حدثنا روح بن عبد المؤمن، قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة قال: رايت رسائل من رسائل النبي صلى الله عليه وسلم، كلما انقضت قصة قال: ”اما بعد.“حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسَائِلَ مِنْ رَسَائِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلَّمَا انْقَضَتْ قِصَّةٌ قَالَ: ”أَمَّا بَعْدُ.“
ہشام بن عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط میں سے کئی خط دیکھے کہ جب کوئی بات ختم ہوتی، وہاں اما بعد لکھا ہوتا۔