حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم يوما، وما هو إلا انا وامي وام حرام خالتي، إذ دخل علينا فقال لنا: ”الا اصلي بكم؟“ وذاك في غير وقت صلاة، فقال رجل من القوم: فاين جعل انسا منه؟ فقال: جعله عن يمينه؟ ثم صلى بنا، ثم دعا لنا اهل البيت بكل خير من خير الدنيا والآخرة، فقالت امي: يا رسول الله، خويدمك، ادع الله له، فدعا لي بكل خير، كان في آخر دعائه ان قال: ”اللهم اكثر ماله وولده، وبارك له.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، وَمَا هُوَ إِلاَّ أَنَا وَأُمِّي وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، إِذْ دَخَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ لَنَا: ”أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ؟“ وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: فَأَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ؟ فَقَالَ: جَعَلَهُ عَنْ يَمِينِهِ؟ ثُمَّ صَلَّى بِنَا، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللهِ، خُوَيْدِمُكَ، ادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، كَانَ فِي آخِرِ دُعَائِهِ أَنْ قَالَ: ”اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا (اور یہ اس دن کی بات ہے جب) صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، میں، میری والدہ اور میری خالہ ام حرام تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں نماز نہ پڑھاؤں؟“ اور یہ (فرض) نماز کا وقت نہیں تھا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو کہاں کھڑا کیا؟ انہوں نے کہا: اسے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر ہم گھر والوں کے لیے دعا فرمائی (اور) دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کی دعا کی۔ میری والدہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کا ننھا خادم، اس کے لیے اللہ سے (خصوصی) دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے (دنیا و آخرت کی) ہر بھلائی کی دعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعا کے آخر میں فرمایا: ”اے اللہ! اسے کثرت سے مال اور اولاد عطا فرما اور اسے برکت سے نواز۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد، باب جواز الجماعة فى النافلة: 660 و النسائي: 802 - الصحيحة: 140، 141، 2214»