حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني الليث قال: كتب إلي هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال ابو بكر رضي الله عنه يوما: والله ما على وجه الارض رجل احب إلي من عمر، فلما خرج رجع فقال: كيف حلفت اي بنية؟ فقلت له، فقال: اعز علي، والولد الوط.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمًا: وَاللَّهِ مَا عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ رَجُلٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ عُمَرَ، فَلَمَّا خَرَجَ رَجَعَ فَقَالَ: كَيْفَ حَلَفْتُ أَيْ بُنَيَّةُ؟ فَقُلْتُ لَهُ، فَقَالَ: أَعَزُّ عَلَيَّ، وَالْوَلَدُ أَلْوَطُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک روز سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے روئے زمین پر عمر سے بڑھ کر کوئی مجبوب نہیں۔ یہ کہہ کر باہر نکلے، واپس آئے تو فرمایا: بیٹی! میں نے کیسے قسم اٹھائی تھی؟ میں نے ان سے کہا: (آپ نے ایسے قسم اٹھائی تھی) پھر فرمایا: (عمر) مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں، تاہم (محبوب بننے کے) اولاد زیادہ لائق ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: رواه ابن أبى داؤد فى مسند عاشر: 47 و اللالكائي فى السنة: 2502 و ابن عساكر فى تاريخه: 247/44»
حدثنا موسى، قال: حدثنا مهدي بن ميمون، قال: حدثنا ابن ابي يعقوب، عن ابن ابي نعم قال: كنت شاهدا ابن عمر إذ ساله رجل عن دم البعوضة؟ فقال: ممن انت؟ فقال: من اهل العراق، فقال: انظروا إلى هذا، يسالني عن دم البعوضة، وقد قتلوا ابن النبي صلى الله عليه وسلم، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”هما ريحاني من الدنيا.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ قَالَ: كُنْتُ شَاهِدًا ابْنَ عُمَرَ إِذْ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ دَمِ الْبَعُوضَةِ؟ فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَقَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضَةِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”هُمَا رَيْحَانَيَّ مِنَ الدُّنْيَا.“
عبدالرحمٰن بن ابونعم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا۔ ایک آدمی نے سوال کیا کہ مچھر کو مارنا کیسا ہے (جائز ہے ناجائز؟) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تو کہاں سے آیا ہے؟ اس نے کہا: عراق سے۔ تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اسے دیکھو! مچھر کے مارنے کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں پوچھتا ہے، حالانکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر کو شہید کیا (تو انہیں ذرا خیال نہ آیا)، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”وہ دونوں (سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے پھول ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، فضائل أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم: 3753 و الترمذي: 3770 - الصحيحة: 2494»