نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل مہر نبوت کے متعلق۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اس کا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا۔
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرا بھانجا بہت بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا اور میں نے نبوت کی مہر دونوں مونڈھوں کے درمیان میں دیکھی جیسے گھنڈی چھپر کٹ کی (یا حجلہ ایک جانور ہے اس کے انڈے کی طرح تھی)۔
سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روٹی، گوشت یا ثرید کھایا (راوی حدیث عاصم) کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لئے بخشش کی دعا کی؟ انہوں نے کہا ہاں اور تیرے لئے بھی۔ پھر یہ آیت پڑھی کہ ”بخشش مانگ اپنے گناہ کی اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے گناہ کی“۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گیا تو میں نے دونوں کندھوں کے درمیان میں چلنی ہڈی کے پاس کندھے کے قریب مہر نبوت دیکھی، وہ بند مٹھی کی طرح تھی اور اس پر مسوں کی طرح تل تھے۔
|