مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
ہجرت اور غزوات بیان میں
غزوہ بدر کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1157
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قافلہ ابوسفیان کے آنے کی خبر پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی مخاطب نہ ہوئے۔ آخر سیدنا سعد بن عبادہ (انصار کے رئیس) اٹھے اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ ہم (یعنی انصار) سے پوچھتے ہیں؟ تو قسم اللہ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر آپ ہم کو حکم کریں کہ ہم گھوڑوں کو سمندر میں ڈال دیں، تو ہم ضرور ڈال دیں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کریں کہ ہم گھوڑوں کو برک غماد تک بھگا دیں، (جو کہ مکہ سے بہت دور ایک مقام ہے) تو البتہ ہم ضرور بھگا دیں گے (یعنی ہم ہر طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تابع ہیں گو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عہد نہ کیا ہو۔ آفرین ہے انصار کی جانثاری پر) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا اور وہ چلے یہاں تک کہ بدر میں اترے۔ وہاں قریش کے پانی پلانے والے ملے۔ ان میں بنی حجاج کا ایک کالا غلام بھی تھا، صحابہ نے اس کو پکڑا اور اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے متعلق پوچھنے لگے۔ وہ کہتا تھا کہ مجھے ابوسفیان کا تو علم نہیں، البتہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ اور امیہ بن خلف تو یہ موجود ہیں۔ جب وہ یہ کہتا، تو اس کو مارتے اور جب وہ یہ کہتا کہ اچھا اچھا میں ابوسفیان کا حال بتاتا ہوں، تو اس کو چھوڑ دیتے۔ پھر اس سے پوچھتے تو وہ یہی کہتا کہ میں ابوسفیان کا حال نہیں جانتا البتہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ اور امیہ بن خلف تو لوگوں میں موجود ہیں۔ پھر اس کو مارتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب وہ تم سے سچ بولتا ہے تو تم اس کو مارتے ہو اور جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو (یہ ایک معجزہ ہوا)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ فلاں کافر کے مرنے کی جگہ ہے اور ہاتھ زمین پر رکھ کر نشاندہی کی۔ اور یہ فلاں کے گرنے کی جگہ ہے۔ راوی نے کہا کہ پھر جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ رکھا تھا، اس سے ذرا بھی فرق نہ ہوا اور ہر کافر اسی جگہ گرا (یہ دوسرا معجزہ ہوا)۔
حدیث نمبر: 1158
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیسہ (ایک شخص کا نام ہے) کو جاسوس بنا کر بھیجا کہ وہ ابوسفیان کے قافلہ کی خبر لائے وہ لوٹ کر آیا اور اس وقت میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہ تھا۔ راوی نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ آپ کی کس زوجہ کا انس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا پھر حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا کہ ہمیں کام ہے، تو جس کی سواری موجود ہو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو۔ یہ سن کر چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سواریوں کی طرف جانے کی اجازت مانگنے لگے جو مدینہ منورہ کی بلندی میں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں صرف وہ لوگ جائیں جن کی سواریاں موجود ہوں۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے بدر میں پہنچے اور مشرک بھی آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی کسی چیز کی طرف نہ بڑھے جب تک میں اس کے آگے نہ ہوں۔ پھر مشرک قریب پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جنت میں جانے کے لئے اٹھو جس کی چوڑائی تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ عمیر بن حمام انصاری نے کہا کہ یا رسول اللہ! جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے کہا واہ سبحان اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا کیوں کہتا ہے؟ وہ بولا کچھ نہیں یا رسول اللہ! میں نے اس امید پر کہا کہ میں بھی اہل جنت سے ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو جنتی ہے۔ یہ سن کر چند کھجوریں اپنے ترکش سے نکال کر کھانے لگا پھر بولا کہ اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک جیوں تو بڑی لمبی زندگی ہو گی اور جتنی کھجوریں باقی تھیں وہ پھینک دیں اور کافروں سے لڑتا ہوا شہید ہو گیا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.