مختصر صحيح مسلم
ہجرت اور غزوات بیان میں
غزوہ بدر کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1158
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیسہ (ایک شخص کا نام ہے) کو جاسوس بنا کر بھیجا کہ وہ ابوسفیان کے قافلہ کی خبر لائے وہ لوٹ کر آیا اور اس وقت میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہ تھا۔ راوی نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ آپ کی کس زوجہ کا انس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا پھر حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا کہ ہمیں کام ہے، تو جس کی سواری موجود ہو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو۔ یہ سن کر چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سواریوں کی طرف جانے کی اجازت مانگنے لگے جو مدینہ منورہ کی بلندی میں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں صرف وہ لوگ جائیں جن کی سواریاں موجود ہوں۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے بدر میں پہنچے اور مشرک بھی آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی کسی چیز کی طرف نہ بڑھے جب تک میں اس کے آگے نہ ہوں۔ پھر مشرک قریب پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جنت میں جانے کے لئے اٹھو جس کی چوڑائی تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ عمیر بن حمام انصاری نے کہا کہ یا رسول اللہ! جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے کہا واہ سبحان اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا کیوں کہتا ہے؟ وہ بولا کچھ نہیں یا رسول اللہ! میں نے اس امید پر کہا کہ میں بھی اہل جنت سے ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو جنتی ہے۔ یہ سن کر چند کھجوریں اپنے ترکش سے نکال کر کھانے لگا پھر بولا کہ اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک جیوں تو بڑی لمبی زندگی ہو گی اور جتنی کھجوریں باقی تھیں وہ پھینک دیں اور کافروں سے لڑتا ہوا شہید ہو گیا۔