ہجرت اور غزوات بیان میں غزوہ احد کا بیان۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دن (جب کافروں کا غلبہ ہوا اور مسلمان مغلوب ہو گئے) اکیلے رہ گئے سات آدمی انصار کے اور دو قریش کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہ گئے تھے اور کافروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہجوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو کون پھیرتا ہے؟ اس کو جنت ملے گی یا جنت میں میری رفاقت ملے گی۔ ایک انصاری آگے بڑھا اور لڑتا ہوا شہید ہو گیا۔ (کفار نے) پھر ہجوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ان کو لوٹاتا ہے؟ اس کو جنت ملے گی یا وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا۔ ایک اور انصاری آگے بڑھا اور لڑتا ہوا شہید ہو گیا۔ پھر یہی حال رہا یہاں تک کہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے۔ (سبحان اللہ انصار کی جانثاری اور وفاداری کیسی تھی یہاں سے اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ اور مرتبہ سمجھ لینا چاہئے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے اپنے اصحاب کے ساتھ انصاف نہ کیا (یا ہمارے اصحاب نے ہمارے ساتھ انصاف نہ کیا) (پہلی صورت میں یہ مطلب ہو گا کہ انصاف نہ کیا یعنی قریش بیٹھے رہے اور انصار شہید ہو گئے قریش کو بھی نکلنا تھا دوسری صورت میں یہ معنی ہوں گے ہمارے اصحاب جو جان بچا کر بھاگ گئے انہوں نے انصاف نہ کیا کہ ان کے بھائی شہید ہوئے اور وہ اپنے آپ کو بچانے کی فکر میں رہے)۔
|