خریدوفروخت کے مسائل پچھلے باب سے متعلق اور (آفت کے وقت) قرض خواہوں کو اتنا لینا چاہیئے جتنا (مقروض) کے پاس ہو۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں درخت پر (لگا ہوا) میوہ خریدا جو قدرتی آفت سے تلف ہو گیا اور اس پر قرض بہت زیادہ ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے کی وجہ سے) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو صدقہ دو۔ لوگوں نے اسے صدقہ دیا لیکن اس سے بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ بس اب جو مل گیا سو لے لو اور اب کچھ نہیں ملے گا۔
|