مختصر صحيح مسلم
خریدوفروخت کے مسائل
پچھلے باب سے متعلق اور (آفت کے وقت) قرض خواہوں کو اتنا لینا چاہیئے جتنا (مقروض) کے پاس ہو۔
حدیث نمبر: 922
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں درخت پر (لگا ہوا) میوہ خریدا جو قدرتی آفت سے تلف ہو گیا اور اس پر قرض بہت زیادہ ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے کی وجہ سے) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو صدقہ دو۔ لوگوں نے اسے صدقہ دیا لیکن اس سے بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ بس اب جو مل گیا سو لے لو اور اب کچھ نہیں ملے گا۔