مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
ایمان کے متعلق
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ میری امت میں سے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر: 101
Save to word مکررات اعراب
سیدنا حصین بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا انہوں نے کہا کہ تم میں سے کس نے اس ستارہ کو دیکھا جو کل رات کو ٹوٹا تھا؟ میں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ میں کچھ نماز میں مشغول نہ تھا (اس سے یہ غرض ہے کہ کوئی مجھے عابد، شب بیدار نہ خیال کرے) بلکہ مجھے بچھو نے ڈنگ مارا تھا (تو میں سو نہ سکا اور تارا ٹوٹتے ہوئے دیکھا) سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر تو نے کیا کیا؟ میں نے کہا کہ میں نے دم کروایا۔ انہوں نے کہا کہ تو نے دم کیوں کرایا؟ میں نے کہا کہ اس حدیث کی وجہ سے جو شعبی نے ہم سے بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ شعبی نے کون سی حدیث بیان کی؟ میں نے کہا کہ انہوں نے ہم سے سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ دم فائدہ نہیں دیتا مگر نظر کیلئے یا ڈنگ کیلئے (یعنی بد نظر کے اثر کو دور کرنے کیلئے یا بچھو اور سانپ وغیرہ کے کاٹے کیلئے مفید ہے) سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس نے سنا اور اس پر عمل کیا تو اچھا کیا لیکن ہم سے تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے حدیث بیان کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے سامنے پیغمبروں کی امتیں لائی گئیں۔ بعض پیغمبر ایسا تھا کہ اس کی امت کے لوگ دس سے بھی کم تھے اور بعض پیغمبر کے ساتھ ایک یا دو ہی آدمی تھے اور بعض کے ساتھ ایک بھی نہ تھا۔ اتنے میں ایک بڑی امت آئی۔ میں سمجھا کہ یہ میری امت ہے۔ مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت ہے، تم آسمان کے کنارے کو دیکھو۔ میں نے دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ اب دوسرے کنارے کی طرف دیکھو میں نے دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے، مجھ سے کہا کیا کہ یہ تمہاری امت ہے اور ان لوگوں میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں کہ جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اپنے گھر تشریف لے گئے تو لوگوں نے ان لوگوں کے بارے میں گفتگو کی جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے۔ بعضوں نے کہا کہ شاید وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے۔ بعض نے کہا نہیں شاید وہ لوگ ہیں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا۔ بعض نے کچھ اور کہا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ کس چیز میں بحث کر رہے ہو؟ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم کرتے ہیں اور نہ دم رکھتے ہیں نہ دم کراتے ہیں اور نہ بدشگون لیتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو انہی لوگوں میں سے ہے۔ پھر ایک اور شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میرے لئے بھی دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں کرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ رضی اللہ عنہ تجھ سے پہلے یہ کام کر چکا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.