صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
43. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّاءَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا} .
باب: (زکریا علیہ السلام کا بیان) اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(یہ) تیرے پروردگار کے رحمت (فرمانے) کا تذکرہ ہے اپنے بندے زکریا پر جب انہوں نے اپنے رب کو آہستہ پکارا کہا: اے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے“ آیت «لم نجعل له من قبل سميا» تک۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِثْلًا يُقَالُ رَضِيًّا مَرْضِيًّا عُتِيًّا عَصِيًّا عَتَا يَعْتُو، قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا إِلَى قَوْلِهِ ثَلاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا سورة مريم آية 8 - 10 وَيُقَالُ صَحِيحًا، فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا سورة مريم آية 11 فَأَوْحَى سورة مريم آية 11 فَأَشَارَ يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا سورة مريم آية 12 - 15، حَفِيًّا لَطِيفًا، عَاقِرًا الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى سَوَاءٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «رضيا»، «مرضيا» کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ «عتيا» بمعنی «عصيا» ہے۔ «عتا» «يعتو» سے مشتق ہے۔ زکریا علیہ السلام بولے ”اے پروردگار! میرے یہاں لڑکا کیسے پیدا ہو گا۔“ آیت «ثلاث ليال سويا» تک۔ «سويا» بمعنی «صحيحا» ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کے روبرو حجرہ میں سے برآمد ہوا اور اشارہ کیا کہ اللہ کی پاکی صبح و شام بیان کیا کرو۔ «فأوحى» بمعنی «فأشار» ہے۔ اے یحییٰ! کتاب کو مضبوط پکڑ «ويوم يبعث حيا» تک۔ «حفيا» بمعنی «لطيفا» ۔ «عاقرا» مذکر اور مونث دونوں کے لیے آتا ہے۔