خریدوفروخت کے بیان میں ख़रीदने और बेचने के बारे में غلہ فروخت اور ذخیرہ کرنے کے بارے میں کیا بیان کیا جاتا ہے؟ “ अनाज की बिक्री और भंडारण के बारे में क्या बताया गया है ”
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں غلہ کو ناپ تول کے بغیر فروخت کرتے تھے، میں نے دیکھا کہ ان کو مارا جاتا تھا اس لیے کہ جب تک وہ اس (غلہ و اناج) کو اپنے گھروں (گوداموں اور دوسرے ٹھکانوں) میں نہ لے جائیں تب تک فروخت نہ کریں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص غلہ کی فروخت کرے قبل اس کے کہ اس پر قبضہ کیا ہو (یعنی اس کے اسٹور، دکان، گودام وغیرہ میں نہ پہنچ جائے)۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ یہ (ممانعت) کس وجہ سے ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ تو روپے کو روپے کے عوض بیچنا ہے کیونکہ غلہ تو اس وقت نہیں دیا جاتا (جب تک وہ اپنے اسٹور، گودام یا دکان وغیرہ میں نہ آ جائے)۔
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا، سونے کے عوض، گندم، گندم کے عوض، کھجور، کھجور کے عوض اور جو، جو کے عوض فروخت کرنا سود ہے مگر برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ ہو تو درست ہے۔ (یاد رہے کہ 24 قیراط سونا 22 قیراط کے عوض برابر وزن میں فروخت کرنا بھی سود ہے)
|