خریدوفروخت کے بیان میں ख़रीदने और बेचने के बारे में تجارت کے لیے سفر کرنا کیسا ہے؟ “ व्यापार के लिए यात्रा करना कैसा है ”
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ سے (ملاقات کے لیے) اجازت طلب کی مگر ان کو اجازت نہ ملی (اس وقت) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (کسی کام میں) مشغول تھے۔ پس ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ لوٹ گئے پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو کہا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) کی آواز سنی تھی ان کو اجازت دے دو تو لوگوں نے کہا کہ وہ تو واپس چلے گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو پھر بلوایا (اور پوچھا کہ تم کیوں لوٹ گئے تھے؟) انھوں نے جواب دیا کہ ہمیں اسی بات کا حکم دیا جاتا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو پس وہ انصار کی مجلس میں آئے اور ان سے پوچھا تو انصار نے کہا کہ اس بات کی گواہی تو سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جو ہم سب میں چھوٹے ہیں وہی دے دیں گے چنانچہ وہ انہی کو لے گئے (اور انھوں نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم پوشیدہ رہ گیا کیونکہ میں بازاروں میں تجارت کے لیے سفر کرنے میں مشغول ہو گیا تھا۔
|