غسل کا بیان ग़ुस्ल के बारे में جس شخص نے ایک گوشہ میں بحالت تنہائی برہنہ ہو کر غسل کیا۔ “ एकांत में नंगे होकर नहाना ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل برہنہ غسل کیا کرتے تھے، ایک دوسرے کی طرف دیکھا کرتے تھے اور موسیٰ علیہ السلام تنہا غسل کیا کرتے تھے تو بنی اسرائیل نے کہا کہ واللہ! موسیٰ علیہ السلام کو ہم لوگوں کے ہمراہ غسل کرنے سے سوا اس کے کچھ مانع نہیں کہ وہ فتق (ایک قسم کی مردانہ بیماری) میں مبتلا ہیں۔ اتفاق سے ایک دن موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا، وہ پتھر ان کا لباس لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہوئے دوڑے کہ اے پتھر! میرے کپڑے دیدے اے حجر میرے کپڑے دیدے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف دیکھ لیا اور کہا کہ واللہ موسیٰ علیہ السلام کو کچھ بیماری نہیں ہے اور (پتھر ٹھہر گیا) موسیٰ علیہ السلام نے اپنا لباس لے لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! (موسیٰ علیہ السلام کی) مار سے (اس) پتھر پر چھ یا سات نشان (اب تک باقی) ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اس حال میں کہ ایوب علیہ السلام برہنہ نہا رہے تھے، ان پر سونے کی ٹڈیاں برسنے لگیں تو ایوب علیہ السلام ان کو اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے تو انھیں ان کے پروردگار نے آواز دی کہ اے ایوب علیہ السلام! کیا میں نے تمہیں اس (سونے کی ٹڈی) سے جو تم دیکھ رہے ہو بےنیاز نہیں کر دیا؟ انھوں نے کہاں ہاں قسم تیری بزرگی کی (تو نے مجھے بےنیاز کر دیا ہے) لیکن میں تیری برکت (کے حصول) سے بےپرواہ و بےنیاز نہیں۔“
|