الاداب والاستئذان آداب اور اجازت طلب کرنا अख़लाक़ और अनुमति मांगना گھر اور گھر میں موجودہ اشیا کی حفاظت کے آداب، ابتدائے رات اور رات کو گھروں سے باہر نہ نکلیں “ घर और घर में मौजूद चीज़ों की सुरक्षा के नियम ، रात के पहले समय और रात में बाहर न जाएं ”
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کے آنے کا وقت قریب ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو، کیونکہ اس وقت شیطان منتشر ہو رہے ہوتے ہیں اور تاریکی کا ابتدائی حصہ بیت جانے کے بعدانھیں چھوڑ دیا کرو۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم رات کو کتے کی بھونک یا گدھے کی ہینگ سنو تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔ جب لوگ سو جائیں تو باہر نہ نکلا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ رات کے وقت مختلف مخلوقات کو منتشر کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر دروازے بند کیا کرو، کیونکہ شیطان وہ دروازہ نہیں کھولتا، جسے اللہ کا نام لے کر بند کیا گیا ہو اور گھڑے ڈھانپ دیا کرو، برتن اوندھے کر دیا کرو اور مشکیزوں کو ڈوری سے باندھ دیا کرو۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے سو جانے کے بعد باہر نکلنا کم کر دیا کرو، کیونکہ اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی بعض مخلوقات کو زمین میں پھیلاتا ہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی ابتدائی تاریکی کے وقت اپنے بچوں کو (گھروں میں) روکے رکھو اور رات کو لوگوں کے سو چکنے کے بعد گفتگو سے بچو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اپنی کون سی مخلوق کو (زمیں پر) پھیلا دیتا ہے۔ (رات کے دوران) دروازے بند کیا کرو، چراغ بجھا دیا کرو اور برتن الٹے کر دیا کرو اور مشکیزے کا منہ بند کر دیا کرو۔“
سیدنا جابر بن عبدالله انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”(رات کو) برتنوں کو ڈھانپ دیا کرو اور مشکیزوں کو ڈوری سے باندھ دیا کرو، کیونکہ سال میں ایک ایسی رات ہوتی ہے جس میں ایک وبا نازل ہوتی ہے، وہ ہر اس برتن، جسے ڈھانپا نہ گیا ہو، اور جس مشکیزے، جس پر ڈوری نہ باندھی گئی ہو، کے پاس سے گزرتی ہے، اس میں داخل ہو جاتی ہے۔“
|