الاداب والاستئذان آداب اور اجازت طلب کرنا अख़लाक़ और अनुमति मांगना بطور انتقام بھی فحش گوئی ممنوع ہے “ बदला लेने के लिए भी गन्दी भाषा का उपयोग मना है ”
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (السلام علیکم کی بجائے) کہا: اے محمد! «اَلسَّامُ عَلَيكُم» (یعنی آپ پر موت اور ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں جواب دیا: «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے بات تو کرنا چاہی لیکن مجھے معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند کریں گے، اس لیے میں خاموش رہی۔ ایک دوسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَلَيكُم» (آپ پر موت اور ہلاکت پڑے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔ ” اب کی بار بھی میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسند کرنے کی وجہ سے ( خاموش رہی)، پھر تیسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَلَيكُم» ۔ مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں یوں بول اٹھی: بندرو اور خنزیرو! تم پر ہلاکت ہو، اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو۔ جس انداز میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں دیا، کیا تم وہ انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا، ان ( یہودیوں) نے «اَلسَّامُ عَلَيكُم» کہا اور ہم نے بھی ( بدگوئی سے بچتے ہوئے صرف «وعليك» کہہ کر) جواب دے دیا۔ دراصل یہودی حاسد قوم ہے اور ( ہماری کسی) خصلت پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا کہ سلام اور آمین پر کرتے ہیں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہودی لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ( السلام علیکم کی بجائے) «اَلسَّامُ عَلَيكُم» ( تم پر ہلاکت اور موت واقع ہو) کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواباً فرماتے: «وعليك» (اور تم پر بھی ہو)۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی بات سمجھ گئیں اور انہیں بر بھلا کہا (اور ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا: بلکہ تم ہلاکت اور مذمت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! رہنے دو، ناپسندیدہ باتیں مت کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ بدگوئی اور بدزبانی کو ناپسند کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ کو یوں یوں کہہ رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نے ان کو (اچھے انداز میں) جواب دے نہیں دیا۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّـهُ» (۵۸-المجادلة:۸) ”اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالیٰ نے نہیں کہا“ . . . آیت کے آخر تک (سورۃ المجادلہ: ۸)۔
|