كِتَاب الْمَظَالِمِ کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں 13. بَابُ إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ: باب: اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل نے خبر دی اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہ ان کے اور بعض دوسرے لوگوں کے درمیان (زمین کا) جھگڑا تھا۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے بتلایا، ابوسلمہ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق (قیامت کے دن) اس کے گردن میں ڈالا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ یہ حدیث عبداللہ بن مبارک کی اس کتاب میں نہیں ہے جو خراسان میں تھی۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو املا کرایا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|