كِتَاب الْمَظَالِمِ کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں 32. بَابُ هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الْخَمْرُ أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ: باب: کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب موجود ہو؟
اگر کسی شخص نے بت، صلیب یا ستار یا کوئی بھی اس طرح کی چیز جس کی لکڑی سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو توڑ دی؟ قاضی شریح رحمہ اللہ کی عدالت میں ایک ستار کا مقدمہ لایا گیا، جسے توڑ دیا تھا، تو انہوں نے اس کا بدلہ نہیں دلوایا۔
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے (کا گوشت پکانے) کے لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ برتن (جس میں گدھے کا گوشت ہو) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں ابن ابی اویس «الحمر الأنسية» کو الف اور نون کو نصب کے ساتھ کہا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا، ان سے ابومعمر نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ دن جب) مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان بتوں پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ «جاء الحق وزهق الباطل» ”حق آ گیا اور باطل مٹ گیا“۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے اپنے حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب دیکھا تو) اسے اتار کر پھاڑ ڈالا۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) پھر میں نے اس پردے سے دو گدے بنا ڈالے۔ وہ دونوں گدے گھر میں رہتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بیٹھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|