بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان نفلی روزہ عذر کی وجہ سے توڑا جا سکتا ہے
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے اور فرماتے: ”کیا تمہارے پاس صبح کے وقت کا کھانا ہے؟“ تو (اگر) میں کہتی: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”میں روزہ سے ہوں۔“ فرماتی ہیں: ایک دن میرے پاس کچھ آیا تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: حیس (پنیر اور خشک کھجوروں کا حلوہ) ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں صبح سے روزہ سے تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:734 وقال: هذا حديث حسن. صحيح مسلم: 1154، ترقيم دار السلام: 2714 - 2715. سنن ابي داود: 2455 من طرق عن طلحة بن يحييٰ به» |