بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت بہت محبوب تھا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ”انہوں نے ایسے کیا گویا کہ انہیں معلوم تھا کہ ہم گوشت کو پسند کرتے ہیں۔“ اس روایت میں ایک قصہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
یہ روایت درج ذیل علتِ قادحہ کی وجہ سے ضیعف ہے: امام سفیان ثوری رحمہ اللہ بہت بڑے ثقہ امام اور امیر المومنین فی الحدیث تھے، لیکن مدلس بھی تھے، جیسا کہ ان کے شاگردوں اور جلیل القدر محدثین کرام سے ثابت ہے۔ امام یحییٰ بن سعید القطان نے فرمایا: میں نے سفیان (ثوری) سے «حدثني» اور «حدثنا» (یعنی تصریحِ سماع) کے بغیر کچھ بھی نہیں لکھا سوائے دو حدیثوں کے۔ الخ [كتاب العلل و معرفة الرجال للامام احمد 242/1 فقره: 318 وسنده صحيح] یہ دو حدیثیں انہوں نے بیان کر دیں، جیسا کہ کتاب مذکور میں درج ہے۔ یحیٰی القطان نے اپنے استاذ سے تصریحِ سماع کے بغیر حدیثیں کیوں نہیں لکھیں؟ وجہ یہ ہے کہ ان کے نزدیک امام سفیان ثوری مدلس تھے، نیز امام یحیٰی بن معین نے فرمایا: «وكان يدلس» اور وہ (سفیان ثوری) تدلیس کرتے تھے۔ [كتاب الجرح والتعديل 225/4 ملخصا وسنده صحيح] امام ابن المدینی نے فرمایا: لوگ سفیان (ثوری) کی حدیث میں یحییٰ القطان کے محتاج ہیں، کیونکہ وہ مصرح بالسماع روایات بیان کرتے تھے۔ [الكفايه ص 362 وسنده صحيح] روایت مذکورہ بالا ہمارے علم کے مطابق یحییٰ القطان نے نہیں، بلکہ ابواحمد الزبیری، اور وکیع (مسند احمد 303/3 ح 14245، صحیح ابن حبان، الاحسان: 980) نے تصریحِ سماع کے بغیر بیان کی ہے۔ اصول حدیث کا مشہور مسئلہ ہے کہ صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں مدلس کی عن والی روایت (سماع اور معتبر متابعت و شواہد کے بغیر) ضعیف ہوتی ہے، لہٰذا ہم اصول کی وجہ سے مجبور ہیں کہ اس روایت کو بلحاظ سند ضعیف قرار دیں اور یاد رہے کہ «كانهم علموا انا نحب اللحم» کے بغیر یہ حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے۔ مثلاً دیکھئے: «سنن دارمي (ح 46 مطولا وسنده صحيح اور صحيح بخاري 2801)» |