شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے سالن کا بیان
نفلی روزہ عذر کی وجہ سے توڑا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 181
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَيَقُولُ: «أَعِنْدَكِ غَدَاءٌ؟» فَأَقُولُ: لَا. قَالَتْ: فَيَقُولُ: «إِنِّي صَائِمٌ» . قَالَتْ: فَأَتَانِي يَوْمًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ قَالَ: «وَمَا هِيَ؟» قُلْتُ: حَيْسٌ قَالَ: «أَمَا إِنِّي أَصْبَحْتُ صَائِمًا» قَالَتْ: ثُمَّ أَكَلَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے اور فرماتے: ”کیا تمہارے پاس صبح کے وقت کا کھانا ہے؟“ تو (اگر) میں کہتی: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”میں روزہ سے ہوں۔“ فرماتی ہیں: ایک دن میرے پاس کچھ آیا تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: حیس (پنیر اور خشک کھجوروں کا حلوہ) ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں صبح سے روزہ سے تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:734 وقال: هذا حديث حسن. صحيح مسلم: 1154، ترقيم دار السلام: 2714 - 2715. سنن ابي داود: 2455 من طرق عن طلحة بن يحييٰ به»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح