दयत, क़सास और सज़ाएं
1. “ चोर का हाथ काटने के बारे में ”
2. “ ज़ानी को रजम यानि संगसार किया जाए गा ”
3. “ वह ज़ानी जिस की शादी न हुई हो उस की सज़ा ”
4. “ तोरात में रजम का सबूत ”
5. “ कुंआरी लौंडी अगर ज़िना करे तो उस की सज़ा ”
6. “ जो अपनी पत्नी के पास किसी दुसरे आदमी को देखे ”
7. “ अगर क़त्ल के मआमले में शक हो तो दयत कौन देगा ”
8. “ किसी औरत के पेट में बच्चा मारा जाए तो उस की दयत ”
9. “ खान और कुँए में मरने वाले के ख़ून का कोई बदला नहीं ”
10. “ अगर चौपाया किसी का नुक़सान करदे तो कोई बदला नहीं ”

موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
دیت، قصاص اور حد کے مسائل
दयत, क़सास और सज़ाएं
زانی کو سنگسار کیا جائے گا
“ ज़ानी को रजम यानि संगसार किया जाए गा ”
حدیث نمبر: 530
Save to word مکررات اعراب Hindi
41- وبه: عن عروة عن عائشة انها قالت: كان عتبة بن ابى وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابى وقاص ان ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، قالت: فلما كان عام الفتح اخذه سعد، وقال: ابن اخي، قد كان عهد إلى فيه، فقام إليه عبد بن زمعة فقال: اخي وابن وليدة ابي، ولد على فراشه. فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي قد كان عهد إلى فيه. وقال عبد بن زمعة: اخي وابن وليدة ابي، ولد على فراشه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هو لك يا عبد بن زمعة.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الولد للفراش وللعاهر الحجر.“ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لسودة بنت زمعة: ”احتجبي منه“: لما راى من شبهه بعتبة. قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.41- وبه: عن عروة عن عائشة أنها قالت: كان عتبة بن أبى وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبى وقاص أن ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، قالت: فلما كان عام الفتح أخذه سعد، وقال: ابن أخي، قد كان عهد إلى فيه، فقام إليه عبد بن زمعة فقال: أخي وابن وليدة أبي، ولد على فراشه. فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال سعد: يا رسول الله، ابن أخي قد كان عهد إلى فيه. وقال عبد بن زمعة: أخي وابن وليدة أبي، ولد على فراشه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هو لك يا عبد بن زمعة.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الولد للفراش وللعاهر الحجر.“ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لسودة بنت زمعة: ”احتجبي منه“: لما رأى من شبهه بعتبة. قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.قالت: فما رآها حتى لقي الله عز وجل.
اور اسی سند کے ساتھ عروہ (بن الزبیر) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو (مرتے وقت) یہ ذمہ داری سونپی کہ ذمعہ (بن قیس بن عبدالشمس) کی لونڈی کا بیٹا میرے نطفے سے ہے لہٰذا اسے اپنے قبضے میں رکھنا۔ فتح مکہ والے سال سعد نے اس لڑکے کو لے لیا اور کہا: یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے اس کے بارے میں مجھے ذمہ داری سونپی تھی۔ تو عبد بن زمعہ نے اس کی طرف کھڑے ہو کر کہا: میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ سعد نے کہا: یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، میرے بھائی نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبد بن زمعہ! یہ تمہارے سپرد ہے، اولاد اسی کی شمار ہو گی جس کے بستر پر پیدا ہو، اور زانی کے لئے پتھر (سنگسار کرنا) ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا کہ لڑکا عتبہ (بن ابی وقاص) سے مشابہ ہے تو آپ نے اپنی بیوی سودہ بنت زمعہ (بن قیس) سے فرمایا: تم اس سے پردہ کرو۔ آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: پس اس لڑکے نے سودہ رضی اللہ عنہ کو ان کی وفات تک نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «41- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 739/2 ح 1488، ك 36 ب 21 ح 20) التمهيد 178/8، الاستذكار: 1412، و أخرجه البخاري (6749) من حديث مالك به ورواه مسلم (1457) من حديث ابن شهاب الزهر به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: عتبة بن وقاص و سعد بن وقاص.»
حدیث نمبر: 531
Save to word مکررات اعراب Hindi
54- وبه: عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن ابى هريرة وزيد بن خا لد الجهني انهما اخبراه: ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله. وقال الآخر وهو افقههما: اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب والله واذن لي فى ان اتكلم. فقال: ”تكلم“ فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنا بامراته فاخبرني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمئة شاة وبجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم فاخبروني انما على ابني جلد مئة وتغريب عام وإنما الرجم على امراته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله. اما غنمك وجاريتك فرد إليك“. وجلد ابنه مئة وغربه عاما وامر انيسا الاسلمي ان ياتي امراة الآخر، فإنه اعترفت رجمها، فاعترفت فرجمها. قال مالك: والعسيف الاجير.54- وبه: عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن أبى هريرة وزيد بن خا لد الجهني أنهما أخبراه: أن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال أحدهما: يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله. وقال الآخر وهو أفقههما: أجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب والله وأذن لي فى أن أتكلم. فقال: ”تكلم“ فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنا بامرأته فأخبرني أن على ابني الرجم، فافتديت منه بمئة شاة وبجارية لي، ثم إني سألت أهل العلم فأخبروني أنما على ابني جلد مئة وتغريب عام وإنما الرجم على امرأته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أما والذي نفسي بيده لأقضين بينكما بكتاب الله. أما غنمك وجاريتك فرد إليك“. وجلد ابنه مئة وغربه عاما وأمر أنيسا الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر، فإنه اعترفت رجمها، فاعترفت فرجمها. قال مالك: والعسيف الأجير.
اور اسی سند کے ساتھ عبید اﷲ بن عبداﷲ بن عتبہ بن مسعود رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دو آدمیوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا تو ایک نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں۔ دوسرا جو ان دونوں میں زیادہ سمجھدار تھا، بولا: جی ہاں، یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات کرو، تو اس نے کہا: میرا بیٹا اس کا «عسيف» مزدور تھا تو اس نے اس آدمی کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا پھر اس نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اس فدیے میں سو بکریا ں اور ایک لونڈی دی، پھر اس کے بعد میں نے اہل علم سے پوچھا: تو نہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا اور سنگسار تو صرف اس کی بیوی کو کیا جائے گا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اﷲ کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کروں گا، تیری بکریاں اور تیری لونڈی تو تجھے واپس ملے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا اور سیدنا انیس الاسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں پھر اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم (سنگسار) کر دیں۔ اس عورت نے اعتراف کر لیا تو پھر اسے رجم (سنگسار) کر دیا گیا۔ (اما م) مالک نے کہا: «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «54- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 822/2 ح 1597، ك 41 ب 1 ح 6) التمهيد 71/9، 72، الاستذكار: 1526، و أخرجه البخاري (6233-6234) من حديث مالك به ورواه مسلم (1697/25، 1698) من حديث الزهري به.»
حدیث نمبر: 532
Save to word مکررات اعراب Hindi
245- وبه: انه قال: إن اليهود جاؤوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له ان رجلا منهم وامراة زنيا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تجدون فى التوراة فى شان الرجم؟“ فقالوا: نفضحهم ويجلدون. فقال عبد الله بن سلام: كذبتم، إن فيها الرجم، فاتوا بالتوراة فاتلوها. فنشروها فوضع احدهم يده على آية الرجم فقرا ما قبلها وما بعدها، فقال له عبد الله بن سلام: ارفع يدك، فرفع يده فإذا فيها آية الرجم، فقالوا: صدق يا محمد، فيها آية الرجم. فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما. قال عبد الله بن عمر: فرايت الرجل يحني على المراة يقيها الحجارة.245- وبه: أنه قال: إن اليهود جاؤوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكروا له أن رجلا منهم وامرأة زنيا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تجدون فى التوراة فى شأن الرجم؟“ فقالوا: نفضحهم ويجلدون. فقال عبد الله بن سلام: كذبتم، إن فيها الرجم، فأتوا بالتوراة فاتلوها. فنشروها فوضع أحدهم يده على آية الرجم فقرأ ما قبلها وما بعدها، فقال له عبد الله بن سلام: ارفع يدك، فرفع يده فإذا فيها آية الرجم، فقالوا: صدق يا محمد، فيها آية الرجم. فأمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما. قال عبد الله بن عمر: فرأيت الرجل يحني على المرأة يقيها الحجارة.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ان میں سے ایک مرد و عورت نے آپس میں زنا کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم تورات میں رجم کے بارے میں کیا پاتے ہو؟ تو انہوں نے کہا: ہم (زانیوں کو) ذلیل و رسوا کرتے ہیں اور انہیں کوڑے لگائے جاتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم نے جھوٹ کہا ہے، تورات میں رجم والی آیت موجود ہے، تورات لاؤ اور اسے پڑھو پھر انہوں نے تورات کھولی تو ان میں سے ایک آدمی نے رجم (سنگسار) والی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ دیا، پھر اس نے آگے پیچھے سے پڑھا تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھا، پھر اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم تھی یہودیوں نے کہا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس نے سچ کہا:، یہاں رجم والی آیت ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں رجم کیا گیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ مرد عورت پر اسے پتھروں سے بچانے کے لئے جھک، جھک جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «245- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 819/2 ح 1592، ك 41 ب 1 ح 1) التمهيد 385/14، الاستذكار:1521، و أخرجه البخاري (3635، 6841) ومسلم (1699/27) من حديث مالك به.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.