525- مالك عن ابى ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن ابن سهل عن سهل بن ابى حثمة انه اخبره هو ورجل من كبراء قومه: ان عبد الله بن سهل ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد اصابهم فاتي محيصة فاخبر ان عبد الله بن سهل قد قتل وطرح فى فقير بئر او عين، فاتى يهود فقال: انتم والله قتلتموه، قالوا: والله ما قتلناه. فاقبل حتى قدم على قومه، فذكر ذلك لهم، ثم اقبل هو واخوه حويصة وهو اكبر منه وعبد الرحمن بن سهل، فذهب محيصة ليتكلم وهو الذى كان بخيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة: ”كبر كبر“ يريد السن، فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إما ان يدوا صاحبكم وإما ان يؤذنوا بحرب“ فكتب إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ذلك، فكتبوا: إنا والله ما قتلناه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن: ”اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟“ قالوا: لا، قال: ”افتحلف لكم يهود؟“ قالوا: ليسوا بمسلمين. فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده، فبعث إليهم بمئة ناقة حتى ادخلت عليهم الدار. قال سهل: لقد ركضتني منها ناقة حمراء.525- مالك عن أبى ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن ابن سهل عن سهل بن أبى حثمة أنه أخبره هو ورجل من كبراء قومه: أن عبد الله بن سهل ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد أصابهم فأتي محيصة فأخبر أن عبد الله بن سهل قد قتل وطرح فى فقير بئر أو عين، فأتى يهود فقال: أنتم والله قتلتموه، قالوا: والله ما قتلناه. فأقبل حتى قدم على قومه، فذكر ذلك لهم، ثم أقبل هو وأخوه حويصة وهو أكبر منه وعبد الرحمن بن سهل، فذهب محيصة ليتكلم وهو الذى كان بخيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة: ”كبر كبر“ يريد السن، فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إما أن يدوا صاحبكم وإما أن يؤذنوا بحرب“ فكتب إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ذلك، فكتبوا: إنا والله ما قتلناه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن: ”أتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟“ قالوا: لا، قال: ”أفتحلف لكم يهود؟“ قالوا: ليسوا بمسلمين. فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده، فبعث إليهم بمئة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار. قال سهل: لقد ركضتني منها ناقة حمراء.
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے بزرگوں نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ دونوں بھوک کی وجہ سے خیبر گئے تو محیصہ نے آ کر بتایا کہ عبداللہ بن سہل قتل ہو گئے اور انہیں کنویں یا چشمے کے پاس پھینک دیا گیا ہے۔ پھر وہ یہودیوں کے پاس آئے تو کہا: اللہ کی قسم! تم نے انہیں (عبداللہ بن سہل کو) قتل کیا ہے۔ یہودیوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور انہیں یہ بات بتائی پھر وہ اور ان کے بڑے بھائی حویصہ رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو محیصہ جو خیبر گئے تھے باتیں کرنے کی کوشش کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا: ”بڑے کو بات کرنے دو، بڑی عمر والے کو بات کرنے دو“، تو حویصہ نے بات کی پھر محیصہ نے بات کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا تو وہ تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا جنگ کے لئے تیار ہو جائیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کی طرف لکھ بھیجا تو انہوں نے جوابی تحریر میں کہا: اللہ کی قسم! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن کو کہا: ”کیا تم قسم کھاتے ہو اور اپنے ساتھی کے خون کے حق دار بنتے ہو؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے لئے یہودی قسم کھائیں؟“ انہوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے دیت عطا فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ایک سو اونٹنیاں بھیجیں حتی کہ وہ ان کے گھر میں داخل کی گئیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں سے سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی۔
تخریج الحدیث: «525- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 877/2، 878 ح 1696، ك 44 ب 1 ح 1) التمهيد 150/24، 151، الاستذكار: 1725، و أخرجه البخاري (7192) ومسلم (1669/6) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”ورجال“.»