كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل 9. باب مَا جَاءَ فِي الْجِدِّ وَالْهَزْلِ فِي الطَّلاَقِ باب: سنجیدگی سے اور ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے نکاح، طلاق اور رجعت“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ۳- عبدالرحمٰن، حبیب بن اردک مدنی کے بیٹے ہیں اور ابن ماہک میرے نزدیک یوسف بن ماہک ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطلاق 9 (2194)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 13 (2039)، (تحفة الأشراف: 14854) (حسن) (آثار صحابہ سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: سنجیدگی اور ہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبار ہو گا۔ اور اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہو جائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطور کھلواڑ مذاق میں ایسا کہا تھا اس کے لیے کچھ بھی مفید نہ ہو گا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ہر طلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنا دامن بچا لے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہو کر رہ جائیں گے۔ قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2039)
|