كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل 3. باب مَا جَاءَ فِي أَمْرُكِ بِيَدِكِ باب: بیوی سے تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے کہنے کا بیان۔
حماد بن زید کا بیان ہے کہ میں نے ایوب (سختیانی) سے پوچھا: کیا آپ حسن بصری کے علاوہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں، جس نے «أمرك بيدك» کے سلسلہ میں کہا ہو کہ یہ تین طلاق ہے؟ انہوں نے کہا: حسن بصری کے۔ علاوہ مجھے کسی اور کا علم نہیں، پھر انہوں نے کہا: اللہ! معاف فرمائے۔ ہاں وہ روایت ہے جو مجھ سے قتادہ نے بسند «كثير مولى بني سمرة عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا: ”یہ تین طلاقیں ہیں“۔ ایوب کہتے ہیں: پھر میں کثیر مولی بنی سمرہ سے ملا تو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا مگر وہ اسے نہیں جان سکے۔ پھر میں قتادہ کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: وہ بھول گئے ہیں۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سلیمان بن حرب ہی کی روایت سے جانتے ہیں انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے، ۳- میں نے اس حدیث کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا انہوں نے اسے حماد بن زید سے روایت کیا ہے اور یہ ابوہریرہ سے موقوفاً مروی ہے، اور وہ ابوہریرہ کی حدیث کو مرفوع نہیں جان سکے، ۴- اہل علم کا «أمرك بيدك» کے سلسلے میں اختلاف ہے، بعض صحابہ کرام وغیرہم جن میں عمر بن خطاب، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما بھی ہیں کہتے ہیں کہ یہ ایک (طلاق) ہو گی۔ اور یہی تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا بھی قول ہے، ۵- عثمان بن عفان اور زید بن ثابت کہتے ہیں کہ فیصلہ وہ ہو گا جو عورت کہے گی، ۶- ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب شوہر کہے کہ ”اس کا معاملہ اس (عورت) کے ہاتھ میں ہے“، اور عورت خود سے تین طلاق قرار دے لے۔ اور شوہر انکار کرے اور کہے: میں نے صرف ایک طلاق کے سلسلہ میں کہا تھا کہ اس کا معاملہ اس کے ہاتھ میں ہے تو شوہر سے قسم لی جائے گی اور شوہر کا قول اس کی قسم کے ساتھ معتبر ہو گا، ۷- سفیان اور اہل کوفہ عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں، ۸- اور مالک بن انس کا کہنا ہے کہ فیصلہ وہ ہو گا جو عورت کہے گی، یہی احمد کا بھی قول ہے، ۹- اور رہے اسحاق بن راہویہ تو وہ ابن عمر رضی الله عنہما کے قول کی طرف گئے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطلاق 13 (2204)، سنن النسائی/الطلاق 11 (3439) (ضعیف) (سند میں کثیر لین الحدیث ہیں مگر حسن کا قول صحیح ہے، جس کی روایت ابوداود (برقم 2205) نے بھی کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكنه عن الحسن قوله: صحيح، ضعيف أبي داود (379)، صحيح أبي داود (1914)
|