كتاب الوصايا کتاب: وصیت کے احکام و مسائل 5. بَابُ: إِبْطَالِ الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ باب: وارث کے لیے وصیت باطل ہے۔
عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے (تو تم سمجھ لو) وارث کے لیے وصیت نہیں ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الوصایا 5 (2121) مطولا، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2712) مطولا، (تحفة الأشراف: 10731)، مسند احمد (4/186، 187، 238، 239)، سنن الدارمی/الوصیة 28 (3303) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کا حق دے دیا ہے، اور اس کے حصے متعین کر دیے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ نے ذکر کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبہ میں موجود تھے جو آپ اپنی سواری پر بیٹھ کر دے رہے تھے، سواری جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب بہہ رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میراث سے ہر انسان کا حصہ تقسیم فرما دیا ہے تو کسی وارث کے لیے وصیت کرنا درست اور جائز نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے، اور کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|