كتاب الوصايا کتاب: وصیت کے احکام و مسائل 2. بَابُ: هَلْ أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟
طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟ کہا: نہیں ۱؎، میں نے کہا: پھر مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کر دی؟ کہا: آپ نے اللہ کی کتاب سے وصیت کو ضروری قرار دیا ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 1 (2740)، المغازي 83 (4460)، فضائل القرآن 18 (5022)، صحیح مسلم/الوصایا 5 (1634)، سنن الترمذی/الوصایا 4 (2119)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2696)، (تحفة الأشراف: 5170)، مسند احمد (4/354، 355، 381)، سنن الدارمی/الوصیة 3 (3224) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا کے متعلق کوئی وصیت نہیں کی کیونکہ آپ نے ایسا کوئی مال چھوڑا ہی نہیں تھا جس میں وصیت کرنے کی ضرورت پیش آتی، رہی مطلق وصیت تو آپ نے کئی باتوں کی وصیت فرمائی ہے۔ ۲؎: اشارہ ہے آیت کریمہ: «كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والأقربين بالمعروف حقا على المتقي» کی طرف، یعنی اس آیت کی بنا پر آپ نے وصیت کو فرض قرار دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (موت کے وقت) نہ دینار چھوڑا، نہ درہم، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الوصایا 6 (1635)، سنن ابی داود/الوصایا 1 (2863)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2695)، (تحفة الأشراف: 17610)، مسند احمد (6/44)، ویأتي فیما یلي (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دینار چھوڑا، نہ درہم، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔
تخریج الحدیث: «انطر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔ (اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15967) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی (اس وقت آپ کی حالت اتنی خراب تھی کہ) آپ نے پیشاب کرنے کے لیے طشت منگوایا کہ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑ گئے (روح پرواز کر گئی) اور میں نہ جان سکی تو آپ نے کس کو وصیت کی؟ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 33 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پرواز کر گئی، اس وقت تک میں وہاں موجود تھی پھر آخر کون ہے جسے وصی بنایا گیا؟ البتہ یہ ممکن ہے کہ آپ نے کتاب و سنت سے متعلق وصیت انتقال سے کچھ روز پہلے کی ہو اور یہ وصیت کسی کے ساتھ خاص نہیں ہو سکتی بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے وقت میرے سوا آپ کے پاس کوئی اور نہ تھا اس وقت آپ نے (پیشاب کے لیے) طشت منگا رکھا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 33 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|