جناب منصور کلبی بیان کرتے ہیں کہ جناب وحیہ بن خلیفہ رمضان المبارک میں اپنی بستی فسطاط سے حضرت عقبہ بن عامر کی بستی کی طرف نکلے تو روزہ کھول دیا اور لوگوں نے بھی انکے ساتھ روزہ کھول دیا۔ جبکہ کچھ لوگوں نے روزہ کھولنا ناپسند کیا۔ پھرجب وہ اپنی بستی میں واپس آگئے تو فرمایا کہ اللہ کی قسم، آج میں نے ایک ایسا منظر دیکھا ہے جسے دیکھنے کی مجھے امید نہ تھی۔ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی سیرت سے بے رغبتی کی ہے۔ یہ بات اُنہوں نے ان لوگوں کے بارے میں فرمائی جنہوں نے (دوران سفر) روزہ رکھا تھا۔ اس موقع پر اُنہوں نے دعا کی کہ ”اے اللہ، مجھے اپنے پاس بلا لو (مجھے فوت کرلو)۔“ جناب ابن عبدالحکم بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنی دمشق کی بستی المزہ سے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بستی کی مقدار کے برابر مسافت کے لئے نکلے پھر ُانہوں نے روزہ کھول دیا۔ باقی روایت ایک جیسی ہے۔ جناب محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ ابن لہیعہ اس راوی کے بارے میں کہتے تھے ”منصور بن زيد كلبی“