جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ 694. (461) بَابُ ذِكْرِ الْقِرَاءَةِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْوِتْرِ ان دو رکعت میں قراءت کا بیان جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد ادا کرتے تھے
جناب سعد بن ہشام انصاری سے مروی ہے کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو دو ہلکی سی رکعات ادا کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک رکھی ہوتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوتے تو مسواک کرتے اور وضو کرتے اور نماز پڑھتے، دو مختصر سی رکعتیں ادا کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعات قیام کرتے، ان میں برابر قراءت فرماتے، اور نویں رکعت وتر ادا کرتے، اور دو رکعات ادا کرتے، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوتے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رسیدہ ہو گئے اور فربہ ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات کو چھ کر دیا اور ساتویں رکعت وتر پڑھتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات بیٹھے بیٹھے ادا کرتے، ان میں «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا» کی تلاوت فرماتے۔
تخریج الحدیث: صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعات وتر پڑھتے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات رکعات وتر پڑھنے لگے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعات ادا کر تے، ان میں سورہ الرحمٰن اور سوره الواقعة کی تلاوت کر تے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اور ہم چھوٹی چھوٹی سورتیں، جیسے «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور ان جیسی سورتیں پڑھتے ہیں۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
|