وعن عمران بن حصين قال: كانت ثقيف حليفا لبني عقيل فاسرت ثقيف رجلين من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم واسر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من بني عقيل فاوثقوه فطرحوه في الحرة فمر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فناداه: يا محمد يا محمد فيم اخذت؟ قال: «بجريرة حلفائكم ثقيف» فتركه ومضى فناداه: يا محمد يا محمد فرحمه رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجع فقال: «ما شانك؟» قال: إني مسلم. فقال: «لو قلتها وانت تملك امرك افلحت كل الفلاح» . قال: ففداه رسول الله صلى الله عليه وسلم بالرجلين اللذين اسرتهما ثقيف. رواه مسلم وَعَن عمرَان بن حُصَيْن قَالَ: كَانَت ثَقِيفٌ حَلِيفًا لِبَنِي عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفٌ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ فَأَوْثَقُوهُ فَطَرَحُوهُ فِي الْحَرَّةِ فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فِيمَ أُخِذْتُ؟ قَالَ: «بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكُمْ ثَقِيفٍ» فَتَرَكَهُ وَمَضَى فَنَادَاهُ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَرَحِمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فرجعَ فَقَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ. فَقَالَ: «لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ» . قَالَ: فَفَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالرجلينِ اللَّذينِ أسرَتْهُما ثقيفٌ. رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ثقیف، بنو عُقیل کے حلیف تھے، ثقیف (قبیلے) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دو صحابی قید کر لیے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے بنو عقیل کا ایک آدمی قید کر لیا اور اسے باندھ کر پتھریلی زمین پر پھینک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو اس نے آپ کو آواز دی: محمد! محمد! مجھے کس لیے پکڑا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے حلیف ثقیف کے جرم کے بدلہ میں۔ “ آپ نے اسے اس کے حال پر چھوڑا اور آگے چل دیے، اس نے پھر آواز دی، محمد! محمد! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس پر ترس آ گیا اور واپس تشریف لا کر فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے؟“ اس نے کہا: میں مسلمان ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اس وقت کہتے جب کہ تم اپنے معاملے کے خود مختار تھے تو تم مکمل فلاح پا جاتے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ان دو آدمیوں، جنہیں ثقیف نے قید کر رکھا تھا، کے بدلے میں چھوڑ دیا۔ (یعنی تبادلہ کر لیا) رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1641/8)»