الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
41. بَابُ : قَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ
41. باب: دو دھاری سانپ کو قتل کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3535
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ , وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ , وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ , وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاری اور دم کٹے سانپ کو ضرور مارو، اس لیے کہ یہ دونوں آنکھ کی بینائی زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3535]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/بدء الخلق 14 (3297 تعلیقاً)، صحیح مسلم/السلام 37 (2233)، (تحفة الأشراف: 6985)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 174 (5252)، موطا امام مالک/الإستئذان 12 (37)، مسند احمد (3/430، 452، 453) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخارينهى عن قتل جنان البيوت فأمسك عنها
   جامع الترمذياقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويسقطان الحبلى
   سنن أبي داوداقتلوا الحيات وذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويسقطان الحبل
   سنن ابن ماجهاقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويسقطان الحبل
   المعجم الصغير للطبرانينهى عن قتل الجنان التي تكون في البيت
   المعجم الصغير للطبرانيلهذه البيوت عوامر من الجن ونهى عن قتل الجنان
   مسندالحميدياقتلوا الحيات، وذا الطفيتين، والأبتر، فإنهما يلتمسان البصر، ويستسقطان الحبل

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3535 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3535  
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
لکیروں والے سانپ سے مراد ایک خاص قسم کا سانپ ہے جس کی پیٹھ پر دو لکیریں ہوتی ہیں۔

(2)
دم کٹے سانپ سے مراد وہ سانپ ہے جس کی دم دوسرے سانپوں کی طرح مخروطی نہیں ہوتی بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے۔
جیسے دم کاٹ دی گئی ہو۔

(3)
یہ سانپ زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔
ان کے کاٹنے سے آدمی کی بینائی ختم ہوسکتی ہے۔
اور عورت کا حمل ساقط ہوسکتا ہے۔

(4)
سانپ کی بہت سی قسمیں زہریلی نہیں ہوتیں انہیں مارنا ضروری نہیں۔

(5)
گھر میں سانپ نظر آئے تو اسے تنبیہ کرنی چاہیے۔
کہ چلا جا ورنہ ہم تجھے مار دیں گے۔ (صحیح مسلم، السلام، باب قتل الحیات وغیرھا، حدیث: 2236)
اگر وہ جن ہوگا توچلا جائےگا۔
ورنہ اسے ماردیا جائے۔

(6)
صحیح مسلم کی حدیث میں ہے۔ (حرجواعلیھا ثلاثا)
(حوالہ مذکورہ بالا)
اس کی تشریح دوطرح سے کی گئی ہے۔
ایک یہ کہ اسے تین بار تنبیہ کرو۔
اگر اس کے بعد بھی نظر آئے تو ماردو۔ (فتح الباری: 6/ 420)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3535   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1483  
´سانپ مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں کو مارو، خاص طور سے اس سانپ کو مارو جس کی پیٹھ پہ دو (کالی) لکیریں ہوتی ہیں اور اس سانپ کو جس کی دم چھوٹی ہوتی ہے اس لیے کہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے ہیں اور حمل کو گرا دیتے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1483]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ان دونوں میں ایسا زہر ہوتا ہے کہ انہیں دیکھنے والا نابینا ہوجاتا ہے اور حاملہ کا حمل گر جاتا ہے۔

2؎:
یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ جن وشیاطین بھی ہوسکتے ہیں،
انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہوجانے یا اپنی شکل تبدیل کرلینے کی تین بارآگاہی دے دینی چاہئے،
اگروہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تووہ ابوسعید خدری سے مروی حدیث کی روشنی میں انہیں مار سکتے ہیں۔

3؎:
زید بن خطاب عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہما) کے بڑے بھائی ہیں،
یہ عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام لائے،
بدر اور دیگر غزوات میں شریک رہے،
ان سے صرف ایک حدیث گھروں میں ر ہنے والے سانپوں کو نہ مارنے سے متعلق آئی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1483   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4017  
4017. حضرت ابولبابہ بدری ؓ نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو وہ (حضرت ابن عمر ؓ) ان (کو مارنے) سے رک گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4017]
حدیث حاشیہ:
گھریلو سانپوں کی بعض قسمیں بے ضررہوتی ہیں۔
فرمان نبوی سے وہی سانپ مراد ہیں۔
ابو لبابہ بدری صحابی کا ذکر مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4017   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4017  
4017. حضرت ابولبابہ بدری ؓ نے انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو وہ (حضرت ابن عمر ؓ) ان (کو مارنے) سے رک گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4017]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابو البابہ بشیر بن عبدالمنذر بدری صحابی ہیں۔
یہ کسی وجہ سے بدر کی لڑائی میں براہ راست شریک نہیں ہو سکے تھے البتہ رسول اللہﷺ نے انھیں مال غنیمت اور اس کے اجرو ثواب میں شریک قراردیا تھا۔
(فتح الباري: 400/7)

عام طور پر سفیداور پتلے سانپ گھروں میں بر آمد ہوتے ہیں اور جن ان کی شکل و صورت اختیار کر لیتے ہیں۔
اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں مارنے سے منع فرمایا:
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5256)

بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تین دن تک انھیں وارننگ دی جائے اگر نہ جائیں تو انھیں مارنے کی اجازت ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4017