عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں (زہر کی شدت سے)، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابولبابہ یا زید بن الخطاب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/بدء الخلق 14 (3297)، صحیح مسلم/السلام 37 (2233)، (تحفة الأشراف: 12147)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب 42 (3535)، موطا امام مالک/الاستئذان 12 (32)، مسند احمد (3/430، 452، 453) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ وہ جن و شیاطین بھی ہو سکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہو جانے یا اپنی شکل تبدیل کر لینے کی تین بار آگاہی دے دینی چاہئے اگر وہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تو دوسری روایات کی روشنی میں مار سکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3297) صحيح مسلم (2233)