(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، انبانا بقية، عن بحير، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، عن ابي ثعلبة الخشني، انه حدثهم: انهم غزوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، والناس جياع، فوجدوا فيها حمرا من حمر الإنس، فذبح الناس منها، فحدث بذلك النبي صلى الله عليه وسلم , فامر عبد الرحمن بن عوف، فاذن في الناس:" الا إن لحوم الحمر الإنس، لا تحل لمن يشهد اني رسول الله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ: أَنَّهُمْ غَزَوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَوَجَدُوا فِيهَا حُمُرًا مِنْ حُمُرِ الْإِنْسِ، فَذَبَحَ النَّاسُ مِنْهَا، فَحُدِّثَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَأَذَّنَ فِي النَّاسِ:" أَلَا إِنَّ لُحُومَ الْحُمُرِ الْإِنْسِ، لَا تَحِلُّ لِمَنْ يَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کے لیے خیبر گئے، لوگ بھوکے تھے، انہیں وہاں گھریلو گدھوں میں سے کچھ گدھے مل گئے، لوگوں نے ان میں سے کچھ ذبح کیے۔ اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو حکم دیا۔ انہوں نے لوگوں میں اعلان کیا: سنو! پالتو گدھوں کا گوشت اس شخص کے لیے حلال نہیں جو گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11866) (صحیح) (اس کے راوی ”بقیہ“ ضعیف ہیں، مگر شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مسلمان کے لیے گدھا کا گوشت کھانا حلال نہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، عن انس، قال: اتانا منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن الله ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر فإنها رجس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: أَتَانَا مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی آیا اور اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہیں ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله بن عمر، قال: حدثني الزهري، عن الحسن، وعبد الله ابني محمد، عن ابيهما: ان عليا بلغه ان رجلا لا يرى بالمتعة باسا، فقال: إنك تائه إنه" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عنها، وعن لحوم الحمر الاهلية، يوم خيبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ الْحَسَنِ، وَعَبْدِ اللَّهِ ابني محمد، عَنْ أَبِيهِمَا: أَنَّ عَلِيًّا بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا لَا يَرَى بِالْمُتْعَةِ بَأْسًا، فَقَالَ: إِنَّكَ تَائِهٌ إِنَّهُ" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، يَوْمَ خَيْبَرَ".
علی رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان کو اطلاع ملی کہ ایک شخص ۱؎ ہے جو متعہ میں کچھ حرج اور قباحت نہیں سمجھتا۔ علی رضی اللہ عنہ نے (اس سے) کہا تم گمراہ ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن متعہ اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: ایک شخص سے مراد ابن عباس رضی الله عنہما ہیں، ممکن ہے متعہ سے متعلق ممانعت کی انہوں نے کوئی تأویل کی ہو یا اس ممانعت سے وہ باخبر نہ رہے ہوں کیونکہ ابن قدامہ نے اپنی کتاب مغنی (۷؍۵۷۲) میں لکھا ہے: بیان کیا جاتا ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے اپنے قول سے رجوع کر لیا تھا۔ (واللہ اعلم)
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن ہم نے گاؤں سے باہر کچھ گدھے پکڑ کر پکائے، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھریلو) گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے، لہٰذا تم لوگ ہانڈیاں الٹ دو، چنانچہ ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، عن انس، قال: صبح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، فخرجوا إلينا ومعهم المساحي، فلما راونا، قالوا: محمد، والخميس، ورجعوا إلى الحصن يسعون، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، ثم قال:" الله اكبر، الله اكبر، خربت خيبر"، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، فاصبنا فيها حمرا فطبخناها، فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن الله عز وجل ورسوله ينهاكم عن لحوم الحمر فإنها رجس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، فَخَرَجُوا إِلَيْنَا وَمَعَهُمُ الْمَسَاحِي، فَلَمَّا رَأَوْنَا، قَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، وَرَجَعُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ"، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، فَأَصَبْنَا فِيهَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت خیبر پہنچے اور وہ سب (خیبر والے) ہماری طرف نکلے تھے، ان کے ساتھ کدال (بیلچے) تھے، جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو کہا: محمد اور فوج، اور جلدی جلدی واپس قلعے میں چلے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، پھر فرمایا: ” «اللہ أكبر اللہ أكبر»، خیبر کا برا ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے جنہیں تنبیہ کی جا چکی ہے“، وہاں کچھ گدھے ملے جنہیں ہم نے پکایا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں اس لیے کہ یہ (یعنی گوشت) «رجس»(ناپاک) ہے۔
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت (سے پھاڑ نے) والے تمام درندوں اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پنجے والے تمام پرندوں کو کھانے سے اور دانت (سے پھاڑنے) والے تمام درندوں کو کھانے سے روکا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3803)، سنن ابن ماجہ/الصید 13 (3805)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/ 339) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور چونکہ مرغی ان میں سے نہیں ہے اس لیے حلال ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3805) ابن ماجه (3234) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے اور «جلالہ» پر سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
وضاحت: ۱؎: ”عبداللہ بن عمرو“ یعنی اگر راوی نے «محمد» کے بعد «عن أبیہ» کہا تھا تو «عبد الله بن عمرو» کی روایت ہو گی، اور اگر «عن جدہ» کہا تھا تو «عمرو بن العاص» کی روایت ہو گی، ابوداؤد میں بغیر شک کے «عمرو بن شعیب عن أبیہ، عن جدہ» ہے، یعنی ”عبداللہ بن عمرو“ رضی اللہ عنہما، مزی نے اس کو ”عبداللہ بن عمرو“ رضی اللہ عنہما ہی کی مسند ذکر کیا ہے۔ «جلالہ»: وہ جانور جو صرف نجاست یا اکثر نجاست کھاتا ہو۔