سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
33. بَابُ : إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ الدَّجَاجِ
باب: مرغی کے گوشت کے حلال ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4353
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ بِشْرٍ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پنجے والے تمام پرندوں کو کھانے سے اور دانت (سے پھاڑنے) والے تمام درندوں کو کھانے سے روکا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3803)، سنن ابن ماجہ/الصید 13 (3805)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/ 339) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور چونکہ مرغی ان میں سے نہیں ہے اس لیے حلال ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3805) ابن ماجه (3234) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4353 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4353
اردو حاشہ:
ظاہراً تو اس حدیث کا باب سے تعلق نہیں بتنا بلکہ اس کے لیے الگ باب ہونا چاہیے تھا، تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ مرغ پنجے کے ساتھ شکار کرنے والا پرندہ نہیں، لہٰذا حلال ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4353
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3803
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت والے درندے، اور ہر پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3803]
فوائد ومسائل:
فائدہ: وہ پرندے جو اپنے پنجوں ناخنوں سے اپنا شکار پکڑیں۔
اور چیر پھاڑ کر کھایئں وہ حرام ہیں۔
جیسے کہ شاہین باز اور گدھ وغیرہ اس طرح درندوں میں نیش دار درندے حرام ہیں۔
جیسے شیر بھیڑیا وغیرہ۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3803
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3234
´کچلیوں والے درندوں کو کھانا حرام ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے اور پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3234]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: (الإرواء، رقم: 2488)
(2)
مخلب شکاری پرندے کے پنجے کے ناخنوں کو کہتے ہیں جن سے وہ اپنے شکار کو پکڑتا اور چیرتا پھاڑتا ہے۔
(3)
شکاری پرندوں میں باز، چیل، گدھ اور شاہین وغیرہ شامل ہیں۔
ان سب کا گوشت حرام ہے جب کہ دانہ دنکا کھانے والے سب پرندے حلال ہیں مگر کوا حرام ہے۔ (دیکھیے حدیث: 3348)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3234
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4994
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور ہر پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4994]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ذی مِخلب:
سے مراد وہ پرندہ ہے،
جو اپنے ناخنوں سے شکار کرتا ہے،
جیسے چیل،
باز،
شاہین،
صقر اگر وہ اپنے پنجہ سے شکار نہیں کرتا،
تو وہ اس میں داخل نہیں ہے،
جمہور علماء،
امام ابو حنیفہ،
امام شافعی،
امام احمد،
امام داود وغیرہم کے نزدیک ان کا کھانا حرام ہے،
امام مالک،
امام لیث اور اوزاعی کے نزدیک کوئی پرندہ حرام نہیں ہے۔
(المغني ج: 13،
ص 322)
۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4994
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4996
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4996]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام اوزاعی نے،
امام مالک کے نزدیک پنجہ سے شکار کرنے والے پرندے کا گوشت مکروہ قرار دیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4996
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5017
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، (میرے خیال میں یا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس لیے ان سے روکا تھا، کیونکہ وہ لوگوں کا بوجھ اٹھاتے تھے، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ ان کے بار برداری کے جانور ختم ہو جائیں گے، یا خیبر کے دن آپ نے گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5017]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حمولة:
لوگوں کی باربرداری کا جانور۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5017