(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا خلاد بن يزيد الجعفي، حدثنا زهير بن معاوية، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، " انها كانت تحمل من ماء زمزم، وتخبر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحمله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، " أَنَّهَا كَانَتْ تَحْمِلُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْمِلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ زمزم کا پانی ساتھ مدینہ لے جاتی تھیں، اور بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی زمزم ساتھ لے جاتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاجیوں کے لیے زمزم کا پانی مکہ سے اپنے وطن لے جانا مستحب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16905) (صحیح) (سند میں خلاد بن یزید جعفی کے حفظ میں کچھ کلام ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»