سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
37. باب مَا جَاءَ فِي وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ
37. باب: روزہ رکھ کر شعبان کو رمضان سے ملا دینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Connecting Fasts Of Sha'ban To Ramadan
حدیث نمبر: 736
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت: " ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان ". وفي الباب عن عائشة. قال ابو عيسى: حديث ام سلمة حديث حسن، وقد روي هذا الحديث ايضا عن ابي سلمة، عن عائشة، انها قالت: " ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم في شهر اكثر صياما منه في شعبان، كان يصومه إلا قليلا بل كان يصومه كله ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لگاتار دو مہینوں کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان ۱؎ اور رمضان کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۳- اور یہ حدیث ابوسلمہ سے بروایت عائشہ بھی مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے سارے روزے رکھتے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے ہی شعبان روزے رکھتے تھے۔

وضاحت:
۱؎: شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 33 (2177)، و70 (2354)، سنن ابن ماجہ/الصیام 4 (1648)، (تحفة الأشراف: 18232) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الصیام 11 (2336)، وسنن النسائی/الصیام 70 (2355)، و مسند احمد (6/311) من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1648)

   جامع الترمذي736ما رأيت النبي يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 736 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 736  
اردو حاشہ:
1؎:
شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزہ کی حالت میں ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 736   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.