(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا الفضل بن موسى، حدثنا هشام بن عروة، عن صالح بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يصبر على لاواء المدينة وشدتها احد إلا كنت له شهيدا او شفيعا يوم القيامة ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي سعيد، وسفيان بن ابي زهير، وسبيعة الاسلمية، قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، قال: وصالح بن ابي صالح اخو سهيل بن ابي صالح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي سَعِيد، وَسُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٌ، وَسُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: وَصَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ أَخُو سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کی تنگی معیشت اور اس کی سختیوں پر جو صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ اور سفارشی ہوں گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری، سفیان بن ابی زہیر اور سبیعہ اسلمیہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صالح بن ابی صالح سہیل بن ابی صالح کے بھائی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: شرط وہی ہے کہ وہ پکا موحد ہو، کسی طرح کے بھی شرک کا مرتکب اس شفاعت کا مستحق نہیں ہو گا۔
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1186
1186- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”مجھے ایک بستی کے بارے میں حکم دیا گیا کہ وہ باقی بستیوں کوکھا جائے گی لوگ یہ کہتے ہیں: یہ ”یثرب“ ہے، حالانکہ یہ ”مدینہ“ ہے، جو لوگوں کویوں باہر نکال دے گا، جس طرح بھٹی لو ہے کے زنگ کو صاف کر دیتی ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1186]
فائدہ: اس حدیث سے مدینہ منورہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، پہلے اس کا نام”یثرب“ تھا، یاد رہے که مکہ مدینہ سے مجموعی فضائل کے اعتبار سے افضل ہے۔ بعض جھوٹی روایات میں مدینہ مدینہ کہنے کی فضیلت آئی ہے، حالانکہ وہ سخت ترین ضعیف ہیں۔ اے اللہ! راقم کو اور اس کے اہل خانہ کو مکہ یا مد بینہ میں مستقل جگہ نصیب فرما، اور اپنے دین کی خدمت کا موقع میسر فرما، بے شک تو دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1184
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1201
1201- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو بھی ظالم شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں یوں گھول دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو شخص یہاں کی سختی اور شدت پر صبر سے کام لے گا، میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ ہوں گا (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اس کی شفاعت کروں گا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1201]
فائدہ: اس حدیث میں مدینہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ رکھے گا اور اس کے ساتھ فتنہ و فساد کر نے کی کوشش کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو تباہ و برباد فرما دے گا، نیز اس حدیث میں مدینہ میں رہنے والوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قیامت والے دن سفارش کا ثبوت بھی ملتا ہے، مدینہ میں رہنے والوں کو اگر کسی مشکل کا سامنا بھی ہو تب بھی وہ مدینہ نہ چھوڑیں، کیونکہ جب وہ مدینہ چھوڑ جائیں گے تو قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے محروم ہو جائیں گے، اے اللہ! ہمیں بھی مکہ یا مدینہ میں مستقل رہنے کا شرف عطا فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1199