1201 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو هارون موسي بن ابي عيسي المديني الخياط، انه سمع ابا عبد الله القراظ، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ايما جبار اراد اهل المدينة بسوء اذابه الله في النار كما يذوب الملح في الماء، ولا يصبر احد علي لاوائها وشدتها إلا كنت له شهيدا، او شفيعا يوم القيامة» 1201 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو هَارُونَ مُوسَي بْنُ أَبِي عِيسَي الْمَدِينِيُّ الْخَيَّاطُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا جَبَّارٍ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللَّهُ فِي النَّارِ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ، وَلَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَي لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا، أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
1201- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو بھی ظالم شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں یوں گھول دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو شخص یہاں کی سختی اور شدت پر صبر سے کام لے گا، میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ ہوں گا (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اس کی شفاعت کروں گا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1871، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1378، 1381، 1382، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1554، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3723، 3733، 3734، 3739، 3740، 6775، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4247، 11335، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3924، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7352، 7487، 7980، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5868، 5943، 6374، 6487»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1201
فائدہ: اس حدیث میں مدینہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ رکھے گا اور اس کے ساتھ فتنہ و فساد کر نے کی کوشش کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو تباہ و برباد فرما دے گا، نیز اس حدیث میں مدینہ میں رہنے والوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قیامت والے دن سفارش کا ثبوت بھی ملتا ہے، مدینہ میں رہنے والوں کو اگر کسی مشکل کا سامنا بھی ہو تب بھی وہ مدینہ نہ چھوڑیں، کیونکہ جب وہ مدینہ چھوڑ جائیں گے تو قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے محروم ہو جائیں گے، اے اللہ! ہمیں بھی مکہ یا مدینہ میں مستقل رہنے کا شرف عطا فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1199
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3924
´مدینہ کی فضیلت کا بیان` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کی تنگی معیشت اور اس کی سختیوں پر جو صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ اور سفارشی ہوں گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3924]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: شرط وہی ہے کہ وہ پکا موحد ہو، کسی طرح کے بھی شرک کا مرتکب اس شفاعت کا مستحق نہیں ہو گا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3924
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1186
1186- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”مجھے ایک بستی کے بارے میں حکم دیا گیا کہ وہ باقی بستیوں کوکھا جائے گی لوگ یہ کہتے ہیں: یہ ”یثرب“ ہے، حالانکہ یہ ”مدینہ“ ہے، جو لوگوں کویوں باہر نکال دے گا، جس طرح بھٹی لو ہے کے زنگ کو صاف کر دیتی ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1186]
فائدہ: اس حدیث سے مدینہ منورہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، پہلے اس کا نام”یثرب“ تھا، یاد رہے که مکہ مدینہ سے مجموعی فضائل کے اعتبار سے افضل ہے۔ بعض جھوٹی روایات میں مدینہ مدینہ کہنے کی فضیلت آئی ہے، حالانکہ وہ سخت ترین ضعیف ہیں۔ اے اللہ! راقم کو اور اس کے اہل خانہ کو مکہ یا مد بینہ میں مستقل جگہ نصیب فرما، اور اپنے دین کی خدمت کا موقع میسر فرما، بے شک تو دعاؤں کو سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1184