سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3536
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم، عن زر بن حبيش، قال: اتيت صفوان بن عسال المرادي، فقال: ما جاء بك، قلت: ابتغاء العلم، قال: " بلغني ان الملائكة تضع اجنحتها لطالب العلم رضا بما يفعل ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قلت له: إنه حاك قال: قلت له: إنه حاك او قال: حك في نفسي شيء من المسح على الخفين، فهل حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا؟ قال: نعم، كنا إذا كنا في سفر او مسافرين امرنا ان لا نخلع خفافنا ثلاثا إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: فقلت: فهل حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الهوى شيئا؟ قال: نعم، قال: فقلت: فهل حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الهوى شيئا؟ قال: نعم، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره فناداه رجل كان في آخر القوم بصوت جهوري اعرابي جلف جاف، فقال: يا محمد يا محمد، فقال له القوم: مه إنك قد نهيت عن هذا، فاجابه رسول الله صلى الله عليه وسلم نحوا من صوته هاؤم، فقال الرجل: يحب القوم ولما يلحق بهم، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء مع من احب ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال قال زر: فما برح يحدثني حتى حدثني ان الله عز وجل جعل بالمغرب بابا عرضه مسيرة سبعين عاما للتوبة، لا يغلق حتى تطلع الشمس من قبله، وذلك قول الله عز وجل: يوم ياتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها سورة الانعام آية 158 الآية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ، قُلْتُ: ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، قَالَ: " بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ حَاكَ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ حَاكَ أَوْ قَالَ: حَكَّ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنَ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا إِذَا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَوْ مُسَافِرِينَ أُمِرْنَا أَنْ لَا نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: فَقُلْتُ: فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهَوَى شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَقُلْتُ: فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهَوَى شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَنَادَاهُ رَجُلٌ كَانَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ أَعْرَابِيٌّ جِلْفٌ جَافٍ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: مَهْ إِنَّكَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا، فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ زِرٌّ: فَمَا بَرِحَ يُحَدِّثُنِي حَتَّى حَدَّثَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا عَرْضُهُ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ، لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعِ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ، وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا سورة الأنعام آية 158 الْآيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی الله عنہ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: تمہیں کیا چیز یہاں لے کر آئی ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ فرشتے طالب علم کے کام (و مقصد) سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: میرے جی میں یہ خیال گزرا یا میرے دل میں موزوں پر مسح کے بارے میں کچھ بات کھٹکی، تو کیا اس بارے میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ہم جب سفر میں ہوں (یا سفر کرنے والے ہوں) تو ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم تین دن تک اپنے موزے پیروں سے نہ نکالیں، سوائے جنابت کی صورت میں، پاخانہ کر کے آئے ہوں یا پیشاب کر کے، یا سو کر اٹھے ہوں تو موزے نہ نکالیں۔ پھر میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ کو محبت و چاہت کے سلسلے میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات یا دہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو آپ کو ایک آدمی نے جو لوگوں میں سب سے پیچھے چل رہا تھا اور گنوار، بیوقوف اور سخت مزاج تھا، بلند آواز سے پکارا، کہا: یا محمد! یا محمد! لوگوں نے اس سے کہا: ٹھہر، ٹھہر، اس طرح پکارنے سے تمہیں روکا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی کی طرح بھاری اور بلند آواز میں جواب دیا: بڑھ آ، بڑھ آ، آ جا آ جا (وہ جب قریب آ گیا) تو بولا: آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے درجے تک نہیں پہنچا ہوتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ زر کہتے ہیں: وہ مجھ سے حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ اللہ نے مغرب میں توبہ کا ایک دروازہ بنایا ہے جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، وہ بند نہ کیا جائے گا یہاں تک کہ سورج ادھر سے نکلنے لگے (یعنی قیامت تک) اور اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے: «يوم يأتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها» جس دن کہ تیرے رب کی بعض آیات کا ظہور ہو گا اس وقت کسی شخص کو اس کا ایمان کام نہ دے گا (الأنعام: ۱۵۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد انظر ما قبله (3535)

   سنن النسائى الصغرى126صفوان بن عساللا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن
   سنن النسائى الصغرى127صفوان بن عسالنمسح على خفافنا ولا ننزعها ثلاثة أيام من غائط وبول ونوم إلا من جنابة
   سنن النسائى الصغرى158صفوان بن عساللا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم
   سنن النسائى الصغرى159صفوان بن عساللا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم
   جامع الترمذي3535صفوان بن عسالثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم
   جامع الترمذي96صفوان بن عساللا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم
   جامع الترمذي3536صفوان بن عساللا نخلع خفافنا ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم
   سنن ابن ماجه478صفوان بن عساللا ننزع خفافنا ثلاثة أيام إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم
   صحيح ابن خزيمة17صفوان بن عسالثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم
   المعجم الصغير للطبراني99صفوان بن عسالثلاثة أيام للمسافر ولا ينزع من غائط ولا بول ولا نوم يوما للمقيم
   المعجم الصغير للطبراني103صفوان بن عسالمسح على الخفين ثلاثة أيام ولياليهن المقيم يوم وليلة
   بلوغ المرام56صفوان بن عسالان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام ولياليهن إلا من جنابة،‏‏‏‏ ولكن من غائط وبول ونوم
   المنتقى ابن الجارود4صفوان بن عسالولا ننزع من غائط، ولا بول، ولا نوم

   جامع الترمذي2387صفوان بن عسالالمرء مع من أحب
   جامع الترمذي3536صفوان بن عسالالمرء مع من أحب
   جامع الترمذي3535صفوان بن عسالالمرء مع من أحب يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني670صفوان بن عسالالمرء مع من أحب

   جامع الترمذي3536صفوان بن عسالبالمغرب بابا عرضه مسيرة سبعين عاما للتوبة لا يغلق حتى تطلع الشمس من قبله وذلك قول الله يوم يأتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها الآية
   سنن ابن ماجه4070صفوان بن عسالمن قبل مغرب الشمس بابا مفتوحا عرضه سبعون سنة فلا يزال ذلك الباب مفتوحا للتوبة حتى تطلع الشمس من نحوه فإذا طلعت من نحوه لم ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3536 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3536  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
(الأنعام:158)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3536   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4070  
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔`
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مغرب (یعنی سورج کے ڈوبنے کی سمت) میں ایک کھلا دروازہ ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، یہ دروازہ توبہ کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا، جب تک سورج ادھر سے نہ نکلے، اور جب سورج ادھر سے نکلے گا تو اس وقت کسی شخص کا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا ایمان لا کر کوئی نیکی نہ کما لی ہو، اس کا ایمان لانا کسی کام نہ آئے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4070]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
توبہ قبول کرنا اللہ کی صفت ہے۔
دروازے کا کھلا ہونا اس کا ظاہری مظہر ہے۔

(2)
توبہ کا دروازہ ان غیبی اشیاء میں سے ہے جنھیں دیکھے بغیر ان پر ایمان لانا ضروری ہے، جیسے ہم جنت، جہنم پر دیکھے بغیر ایمان رکھتے ہیں۔

(3)
زمین و آسمان کا نظام اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جب چاہے ان قوانین فطرت کو ختم یا تبدیل کرسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4070   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.