زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی الله عنہ کے پاس موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھنے آیا، انہوں نے
(مجھ سے) پوچھا اے زر کون سا جذبہ تمہیں لے کر یہاں آیا ہے، میں نے کہا: علم کی تلاش و طلب مجھے یہاں لے کر آئی ہے، انہوں نے کہا: فرشتے علم کی طلب و تلاش سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں، میں نے ان سے کہا: پیشاب پاخانے سے فراغت کے بعد موزوں پر مسح کی بات میرے دل میں کھٹکی
(کہ مسح کریں یا نہ کریں) میں خود بھی صحابی رسول ہوں، میں آپ سے یہ پوچھنے آیا ہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سلسلے میں کوئی بات بیان کرتے ہوئے سنی ہے؟ کہا: جی ہاں
(سنی ہے) جب ہم سفر پر ہوتے یا سفر کرنے والے ہوتے تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ
”ہم سفر کے دوران تین دن و رات اپنے موزے نہ نکالیں، مگر غسل جنابت کے لیے، پاخانہ پیشاب کر کے اور سو کر اٹھنے پر موزے نہ نکالیں
“،
(پہنے رہیں، مسح کا وقت آئے ان پر مسح کر لیں) میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے انسان کی خواہش و تمنا کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اس دوران کہ ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ایک اعرابی نے آپ کو یا محمد! کہہ کر بلند آواز سے پکارا، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی کی آواز میں جواب دیا،
”آ جاؤ
(میں یہاں ہوں)“ ہم نے اس سے کہا: تمہارا ناس ہو، اپنی آواز دھیمی کر لو، کیونکہ تم نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہو، اور تمہیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلند آواز سے بولا جائے، اعرابی نے کہا:
(نہ) قسم اللہ کی میں اپنی آواز پست نہیں کروں گا، اس نے
«المرء يحب القوم ولما يلحق بهم» ۱؎ کہہ کر آپ سے اپنی انتہائی محبت و تعلق کا اظہار کیا۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«المرء مع من أحب يوم القيامة» ”جو شخص جس شخص سے زیادہ محبت کرتا ہے قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ رہے گا
“۔ وہ ہم سے
(یعنی زر کہتے ہیں ہم سے صفوان بن عسال) حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے پچھمی سمت
(مغرب کی طرف) میں ایک ایسے دروازے کا ذکر کیا جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے
(راوی کو شک ہو گیا ہے یہ کہا یا یہ کہا) کہ دروازے کی چوڑائی اتنی ہو گی ؛ سوار اس میں چلے گا تو چالیس سال یا ستر سال میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچے گا، سفیان
(راوی) کہتے ہیں: یہ دروازہ شام کی جانب پڑے گا، جب اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے تبھی اللہ نے یہ دروازہ بھی بنایا ہے اور یہ دروازہ توبہ کرنے والوں کے لیے کھلا ہوا ہے اور
(توبہ کا یہ دروازہ) اس وقت تک بند نہ ہو گا جب تک کہ سورج اس دروازہ کی طرف سے
(یعنی پچھم سے) طلوع نہ ہونے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
● سنن النسائى الصغرى | 126 | صفوان بن عسال | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن |
● سنن النسائى الصغرى | 127 | صفوان بن عسال | نمسح على خفافنا ولا ننزعها ثلاثة أيام من غائط وبول ونوم إلا من جنابة |
● سنن النسائى الصغرى | 158 | صفوان بن عسال | لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● سنن النسائى الصغرى | 159 | صفوان بن عسال | لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | 3535 | صفوان بن عسال | ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | 96 | صفوان بن عسال | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | 3536 | صفوان بن عسال | لا نخلع خفافنا ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● سنن ابن ماجه | 478 | صفوان بن عسال | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم |
● صحيح ابن خزيمة | 17 | صفوان بن عسال | ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● المعجم الصغير للطبراني | 99 | صفوان بن عسال | ثلاثة أيام للمسافر ولا ينزع من غائط ولا بول ولا نوم يوما للمقيم |
● المعجم الصغير للطبراني | 103 | صفوان بن عسال | مسح على الخفين ثلاثة أيام ولياليهن المقيم يوم وليلة |
● بلوغ المرام | 56 | صفوان بن عسال | ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام ولياليهن إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم |
● المنتقى ابن الجارود | 4 | صفوان بن عسال | ولا ننزع من غائط، ولا بول، ولا نوم |