(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن محمد بن قيس قاص عمر بن عبد العزيز، عن ابي صرمة، عن ابي ايوب، انه قال حين حضرته الوفاة: قد كتمت عنكم شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لولا انكم تذنبون لخلق الله خلقا يذنبون ويغفر لهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي هذا عن محمد بن كعب القرظي، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ: قَدْ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ وَيَغْفِرُ لَهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ابوایوب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آ گیا تو انہوں نے کہا: میں نے تم لوگوں سے ایک بات چھپا رکھی ہے، (میں اسے اس وقت ظاہر کر دینا چاہتا ہوں) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ ایک ایسی مخلوق پیدا کر دے جو گناہ کرتی پھر اللہ انہیں بخشتا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث محمد بن کعب سے آئی ہے اور انہوں نے اسے ابوایوب کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم کی روایت میں ہے «فیستغفرون فیغفرلہم» یعنی وہ گناہ کریں پھر توبہ و استغفار کریں تو اللہ انہیں بخش دیتا ہے، اس سے استغفار اور توبہ کی فضیلت بتانی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3539
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: صحیح مسلم کی روایت میں ہے (فَیَسْتَغْفِرُوْنَ فَیَغْفِرُلَہُمْ) یعنی وہ گناہ کریں پھر توبہ واستغفار کریں تو اللہ انہیں بخش دیتا ہے، اس سے استغفار اور توبہ کی فضیلت بتانی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3539
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6963
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرتے وقت بتایا میں نے تم سے ایک ایسی چیز چھپائی تھی،جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"اگر تم گناہ نہ کرتے ہوتے، اللہ ایسی مخلوق پیدا کرتا جو گناہ کرتی (اور معافی مانگتی) وہ انہیں معاف فرماتا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6963]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث کا مطلب یہ ہے، انسان خواہ کس قدر بھی نیکی کا اہتمام کرے اور معصیت سے کنارہ کش رہے، پھر بھی وہ نیکی کرنے اور بدی سے بچنے کا حق ادا نہیں کر سکتا، اس لیے اسے ہر وقت توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے، لیکن بعض لوگ اس حدیث کا مفہوم، اپنی غلط سوچ اور سوء فہمی یا بد فہمی کی بنا پر یہ لے سکتے تھے کہ گناہ کر کے معافی مانگنا، گناہ نہ کرنے سے بہتر ہے، اس لیے وہ گناہ پر دلیر ہو جائے اور اللہ کی مغفرت پر اعتماد کر لینے، حالانکہ معافی مانگنا، یا اس کی مہلت و موقع ملنا ضروری نہیں ہے، جبکہ مقصد یہ ہے کہ گناہ ہوجائے تو مایوس ہو کر توبہ و استغفار سے رکنا نہیں چاہیے، توبہ واستغفار کو ہر حالت میں اپنانا چاہیے۔ گویا مقصد تو توبہ کی ترغیب و تحریص ہے نہ کے گناہ کرنے کی ترغیب وتشویق۔