عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ (موت کے وقت) اس کے گلے سے خر خر کی آواز نہ آنے لگے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: روح جسم سے نکلنے کے لیے اس کے گلے تک پہنچ نہ جائے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4253
´توبہ کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ (عزوجل) اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا رہتا ہے جب تک اس کی جان حلق میں نہ آ جائے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4253]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نزع سے مراد روح قبض کرنے کاعمل شروع ہونا ہے۔
(2) جب موت کے فرشتے ظاہر ہوجاتے ہیں۔ تو عالم آخرت سے تعلق قائم ہوجاتا ہے۔ اس لئے توبہ کی مہلت ختم ہوجاتی ہے۔
(3) بند ے کو چاہیے کہ جلد از جلد توبہ کرلے معلوم نہیں کب آخری وقت آجائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4253