سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3537
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن يعقوب، حدثنا علي بن عياش الحمصي، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان، عن ابيه، عن مكحول، عن جبير بن نفير، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ (موت کے وقت) اس کے گلے سے خر خر کی آواز نہ آنے لگے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 30 (4253) (تحفة الأشراف: 6674) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: روح جسم سے نکلنے کے لیے اس کے گلے تک پہنچ نہ جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4253)

   جامع الترمذي3537عبد الله بن عمرالله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر
   سنن ابن ماجه4253عبد الله بن عمرالله ليقبل توبة العبد ما لم يغرغر
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3537 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3537  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
روح جسم سے نکلنے کے لیے اس کے گلے تک پہنچ نہ جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3537   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4253  
´توبہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ (عزوجل) اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا رہتا ہے جب تک اس کی جان حلق میں نہ آ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4253]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نزع سے مراد روح قبض کرنے کاعمل شروع ہونا ہے۔

(2)
جب موت کے فرشتے ظاہر ہوجاتے ہیں۔
تو عالم آخرت سے تعلق قائم ہوجاتا ہے۔
اس لئے توبہ کی مہلت ختم ہوجاتی ہے۔

(3)
بند ے کو چاہیے کہ جلد از جلد توبہ کرلے معلوم نہیں کب آخری وقت آجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4253   

حدیث نمبر: 3537M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، عن عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان، عن ابيه عن مكحول، عن جبير بن نفير، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا الإسناد، نحوه بمعناه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرٍ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
ابوعامر عقدی نے عبدالرحمٰن سے اسی سند کے ساتھ، اسی طرح کی حدیث روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4253)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.