(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، وعبد بن حميد، قالا: حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " شج في وجهه، وكسرت رباعيته، ورمي رمية على كتفه فجعل الدم يسيل على وجهه وهو يمسحه، ويقول: كيف تفلح امة فعلوا هذا بنبيهم وهو يدعوهم إلى الله، فانزل الله تعالى: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128 "، سمعت عبد بن حميد، يقول: غلط يزيد بن هارون في هذا، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شُجَّ فِي وَجْهِهِ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَرُمِيَ رَمْيَةً عَلَى كَتِفِهِ فَجَعَلَ الدَّمُ يَسِيلُ عَلَى وَجْهِهِ وَهُوَ يَمْسَحُهُ، وَيَقُولُ: كَيْفَ تُفْلِحُ أُمَّةٌ فَعَلُوا هَذَا بِنَبِيِّهِمْ وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 "، سَمِعْتُ عَبْدَ بْنَ حُمَيْدٍ، يَقُولُ: غَلِطَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ فِي هَذَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون بہایا گیا، آپ کے دانت توڑ دیئے گئے، آپ کے کندھے پر پتھر مارا گیا، جس سے آپ کے چہرے پر خون بہنے لگا، آپ اسے پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے: ”وہ امت کیسے فلاح یاب ہو گی جس کا نبی انہیں اللہ کی طرف بلا رہا ہو اور وہ اس کے ساتھ ایسا (برا) سلوک کر رہے ہوں“۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت: «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون» نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے عبد بن حمید کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ یزید بن ہارون اس معاملے میں غلطی کر گئے ہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی انہوں نے اس حدیث کی روایت کرنے میں «ورمى رمية على كتفه» کی بابت غلطی کی ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4027
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے چار دانتوں میں سے ایک دانت ٹوٹ گیا، اور سر زخمی ہو گیا، تو خون آپ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون کو اپنے چہرہ سے پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو سکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا ہو، حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا، تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ليس لك من الأمر شيء»”اے نبی! آپ کو اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں ہے“(سورة آل عمران: 128)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4027]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جہاد میں رسول اللہﷺ کی شجاعت مومنوں کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
(2) رسول اللہﷺ کا یہ فرمانا افسوس کے طور پر تھا کہ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا ہے کیا معلوم اس کی پاداش میں ان پر عذاب ہی آجائے۔
(3) اللہ تعالی نے فرمایا ہدایت دینا آپ کی ذمہ داری نہیں۔ ان میں بعض کو ایمان نصیب ہوگا بعض اپنے جرم کی سزا میں جہنم ردید ہوں گے۔
(4) نبی ﷺ مخلوق کے دلوں پر اختیار نہیں رکھتے نہ عذاب لانا یا روکنا ان کے اختیار میں ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4027
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3002
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے چاروں دانت (رباعیہ) توڑ دیئے گئے، اور پیشانی زخمی کر دی گئی، یہاں تک کہ خون آپ کے مبارک چہرے پر بہ پڑا۔ آپ نے فرمایا: ”بھلا وہ قوم کیوں کر کامیاب ہو گی جو اپنے نبی کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرے، جب کہ حال یہ ہو کہ وہ نبی انہیں اللہ کی طرف بلا رہا ہو۔ تو یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم»۱؎ نازل ہوئی۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3002]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے نبی! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں (آل عمران: 128)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3002