(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: في قوله تعالى: كنتم خير امة اخرجت للناس سورة آل عمران آية 110، قال: " إنكم تتمون سبعين امة انتم خيرها واكرمها على الله " هذا حديث حسن، وقد روى غير واحد هذا الحديث عن بهز بن حكيم نحو هذا، ولم يذكروا فيه كنتم خير امة اخرجت للناس سورة آل عمران آية 110.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ سورة آل عمران آية 110، قَالَ: " إِنَّكُمْ تَتِمُّونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ " هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ نَحْوَ هَذَا، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ سورة آل عمران آية 110.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے قول «كنتم خير أمة أخرجت للناس»۱؎ کی تفسیر کرتے ہوئے سنا: ”تم ستر امتوں کا تتمہ (و تکملہ) ہو، تم اللہ کے نزدیک ان سب سے بہتر اور سب سے زیادہ باعزت ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- متعدد لوگوں نے بہز بن حکیم سے یہ حدیث اسی طرح روایت کی ہے، لیکن ان راویوں نے اس میں آیت «كنتم خير أمة أخرجت للناس» کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے“(آل عمران: ۱۱۰)۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4287
´امت محمدیہ کی صفات۔` معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم قیامت کے دن ستر امتوں کا تکملہ ہوں گے، اور ہم ان سب سے آخری اور بہتر امت ہوں گے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4287]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مشہور قول کے مطابق رسولوں کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔ اورانبیاء کی تعداد تقریبا سوا لاکھ ہے۔ ستر قوموں سے مراد بڑی بڑی قومیں ہیں۔ جن کی طرف کئی کئی رسول آئے۔ یا جن کی مدت طویل ہوئی۔
(2) حضرت محمد ﷺ کی اُمت دوسرے انبیاء کی امتوں سے افضل ہے۔ تاہم انفرادی افضلیت دوسری بات ہے۔
(3) اُمت محمدیہ میں سے ہونا بہت بڑی فضیلت ہے۔ لیکن بلند مقام کے تقاضے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اللہ کے احکام کی تعمیل میں زیادہ کوشش کریں۔ غیر مسلم قوموں کو اسلام کے رحمت بھرے دامن کے سائے میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ظلم وستم سے نہ صرف خود باز رہیں بلکہ ظالموں کو ظلم سے روکیں اور نیکی کے ہر کام میں تعاون کریں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4287
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4288
´امت محمدیہ کی صفات۔` معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تمہیں لے کر ستر امتیں پوری ہوئیں، اور تم ان میں سب سے بہتر ہو، اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4288]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: ستر پورا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پہلے انہتر قومیں گزری ہیں۔ تمھارے ساتھ ستر کی تعداد پوری ہوگئی اس طرح تم سترویں امت ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4288