سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
4. باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2999
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن بكير بن مسمار هو مدني ثقة، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال: " لما انزل الله هذه الآية تعالوا ندع ابناءنا وابناءكم سورة آل عمران آية 61، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا، وفاطمة، وحسنا، وحسينا، فقال: اللهم هؤلاء اهلي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ هُوَ مَدَنِيٌ ثِقَةٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَةَ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ سورة آل عمران آية 61، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَفَاطِمَةَ، وَحَسَنًا، وَحُسَيْنًا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «تعالوا ندع أبناءنا وأبناءكم ونساءنا ونساءكم» ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ اور حسن و حسین رضی الله عنہم کو بلایا پھر فرمایا: یا اللہ! یہ لوگ میرے اہل ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3875) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: آؤ ہم تم اپنے اپنے لڑکوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں (آل عمرآن: ۶۱)۔ یہ آیت نجران کے عیسائیوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملہ کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی، معاملے میں دونوں فریقوں کو اپنے اپنے خاص اہل خانہ کو ساتھ لے کر قسم کھانی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹے کا جھوٹ سچے کی زندگی میں ظاہر کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

   جامع الترمذي2999سعد بن مالكاللهم هؤلاء أهلي
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2999 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2999  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آؤ ہم تم اپنے اپنے لڑکوں کو اور ہم تم اپنی اپنی عورتوں کو اور ہم تم خاص اپنی اپنی جانوں کو بلا لیں (آل عمرآن: 61) یہ آیت نجران کے عیسائیوں کے ساتھ آپ صلی الله علیہ وسلم کے مباہلہ کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی،
مباہلے میں دونوں فریقوں کو اپنے اپنے خاص اہل خانہ کو ساتھ لے کر قسم کھانی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹے کا جھوٹ سچے کی زندگی میں ظاہر کر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.