علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1342
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بیشک دعا ہی عبادت ہے۔“ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ترمذی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں «الدعاء مخ العبادة» کے الفاظ ہیں یعنی ” دعا مغز عبادت ہے۔“ اور ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ” اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی چیز معزز و مکرم نہیں۔“ ابن حبان اور حاکم دونوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1342»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الدعاء، حديث:1479، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:3247، وابن ماجه، الدعاء، حديُ:3828، والنسائي، في الكبرٰي:6 /450، حديث:11464، "الدعاءمخ العبادة" أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3371 وسنده ضعيف، وليد بن مسلم وشيخه عنعنا، "ليس شيء أكرم علي الله من الدعاء "أخرجه الترمذي، الدعوات، حديث:3370، وابن حبان (الموارد)، حديث:2397، والحاكم:1 /490، وصححه، ووافقه الذهبي، وسنده ضعيف، قتادة عنعن.»
تشریح:
1. ہمارے فاضل محقق نے حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی روایات کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور اس روایت پر سیرحاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے اور یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۳۶۰‘ ۳۶۱‘ والمشکاۃ للألباني‘ التحقیق الثاني‘ رقم:۲۳۲) 2. اس حدیث میں دعا کو عبادت قرار دیا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ غیر اللہ سے جو دعائیں حاجات و مشکلات حل کرانے کے لیے کی جاتی ہیں وہ گویا غیر اللہ کی عبادت ہے‘ اسی لیے غیراللہ سے دعا مانگنا شرک ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1342