سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2968
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل بن يونس، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: " كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان الرجل صائما فحضر الإفطار فنام قبل ان يفطر لم ياكل ليلته ولا يومه حتى يمسي، وإن قيس بن صرمة الانصاري كان صائما، فلما حضر الإفطار اتى امراته، فقال: هل عندك طعام؟ قالت: لا، ولكن انطلق فاطلب لك، وكان يومه يعمل فغلبته عينه، وجاءته امراته فلما راته قالت خيبة لك، فلما انتصف النهار غشي عليه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فنزلت هذه الآية احل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم سورة البقرة آية 187 ففرحوا بها فرحا شديدا وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر سورة البقرة آية 187 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ بْنِ يُونُسَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: " كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ، وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، وَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187 فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ شروع میں کے صحابہ کا طریقہ یہ تھا کہ جب کوئی آدمی روزہ رکھتا اور افطار کا وقت ہوتا اور افطار کرنے سے پہلے سو جاتا، تو پھر وہ ساری رات اور سارا دن نہ کھاتا یہاں تک کہ شام ہو جاتی۔ قیس بن صرمہ انصاری کا واقعہ ہے کہ وہ روزے سے تھے جب افطار کا وقت آیا تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس آئے اور پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ انہوں نے کہا: ہے تو نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کہیں سے ڈھونڈھ لاتی ہوں، وہ دن بھر محنت مزدوری کرتے تھے اس لیے ان کی آنکھ لگ گئی۔ وہ لوٹ کر آئیں تو انہیں سوتا ہوا پایا، کہا: ہائے رے تمہاری محرومی و بدقسمتی۔ پھر جب دوپہر ہو گئی تو قیس پر غشی طاری ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کی گئی تو اس وقت یہ آیت: «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیا گیا (البقرہ: ۱۸۷)، نازل ہوئی، لوگ اس آیت سے بہت خوش ہوئے۔ (اس کے بعد یہ حکم نازل ہو گیا) «وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود من الفجر» تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے ظاہر ہو جائے (البقرہ: ۱۸۷)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 15 (1915)، سنن ابی داود/ الصوم 1 (2314)، سنن النسائی/الصوم 29 (2170) (تحفة الأشراف: 1801)، و مسند احمد (4/295)، وسنن الدارمی/الصیام 7 (1735) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2004)

   جامع الترمذي2968براء بن عازبنزلت هذه الآية أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم
   سنن أبي داود2314براء بن عازبنزلت أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم قرأ إلى قوله من الفجر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2968 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2968  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیا گیا (البقرۃ: 187)
2؎:
تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے ظاہر ہو جائے (البقرۃ: 187)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2968   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2314  
´روزہ فرض ہونے کی ابتداء۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ابتداء اسلام میں) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تیرے پاس کچھ (کھانا) ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو (دیکھ کر) کہنے لگی کہ اب تو تم (کھانے سے) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ (بھوک کے مارے) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2314]
فوائد ومسائل:
(1) اس حدیث سے مذکورہ حدیث کے برعکس یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ سو جانے کے بعد، رات کو کھانا پینا اور بیوی سے ہم بستری کرنا ممنوع تھا۔
شارحین نے ان کے درمیان یہ تطبیق دی ہے کہ ان دونوں میں سے جو کام بھی ہو جاتا تھا، اس کے بعد اگلی رات تک اس کے لیے مذکورہ کام ممنو ع ہو جاتے تھے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے غروب شمس سے لے کر صبح صادق تک مذکورہ کاموں کی اجازت دے دی، جس سے مسلمانوں کو بڑی رخصت اور سہولت حاصل ہو گئی۔

(2) امام ابوداود اس امر کے قائل ہیں کہ رمضان کے روزے براہ راست فرض کیے گئے تھے، ان سے پہلے عاشور وغیرہ کے روزے فرض نہ تھے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2314   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.